Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Israa : 105
وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۘ
وَبِالْحَقِّ
: اور حق کے ساتھ
اَنْزَلْنٰهُ
: ہم نے اسے نازل کیا
وَبِالْحَقِّ
: اور سچائی کے ساتھ
نَزَلَ
: نازل ہوا
وَمَآ
: اور نہیں
اَرْسَلْنٰكَ
: ہم نے آپ کو بھیجا
اِلَّا
: مگر
مُبَشِّرًا
: خوشخبری دینے والا
وَّنَذِيْرًا
: اور ڈر سنانے والا
اور سچائی کے ساتھ ہم نے اس (قرآن) کو اتارا ہے اور سچائی کے ساتھ ہی یہ نازل ہوا ہے اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو (رسول بناکر) مگر خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا ۔
ربط آیات : گذشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین کی ہٹ دھرمی کا ذکر کیا اور پھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات کا تذکرہ فرمایا ، جس طرح فرعون کی قوم موسیٰ (علیہ السلام) سے نشانیاں طلب کرتی تھی ، اسی طرح مشرکین حضور ﷺ سے اپنیمن مانی نشانیاں طلب کرتے تھے ، دونوں اقوام محض ضد اور عناد کی بنا پر انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخالفت کرتی تھیں ، ورنہ حقیقت میں وہ ایمان لانا ہی نہیں چاہتے تھے ، فرعون نے بنی اسرائیل کے زمین سے قدم اکھاڑ کر انہیں ذلیل کرنا چاہا مگر اللہ نے اس کو مع اس کے لاؤلشکر کے غرق کردیا پھر بنی اسرائیل کو حکم ہوا کہ تم اسی زمین میں رہو ، یہاں تک کہ جب قیامت کے وعدے کا وقت آجائے گا تو اللہ تعالیٰ تم سب کو سمیٹ کر میدان حشر میں اکٹھا کرلے گا یہ واقعہ بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مشرکین مکہ کو بھی اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ اگر فرعونیوں کی طرح وہ بھی ضد اور عناد کا مظاہرہ کریں گے ، بیہودہ فرمائشیں کریں گے تو ان کا حشر بھی فرعون اور اس کی قوم سے مختلف نہ ہوگا ۔ اب آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی حقانیت اور صداقت کا تذکرہ فرمایا ہے مکی سورتوں کا یہ خاصہ ہے کہ ان میں بالعموم توحید کا اثبات اور شرک کی تردید بیان کی گئی ہے رسالت ونبوت کا ذکر ہے ، قیامت اور محاسبہ اعمال کا بیان ہے اور قرآن پاک کی حقانیت اور صداقت کو مختلف انداز سے بیان کیا گیا ہے ، مشرکین مکہ قرآن پاک کے منجانب اللہ ہونے پر شک کرتے تھے ، اس لیے اللہ نے اس شک کو رفع کیا ہے اور ساتھ تھوڑا سارسالت کا بیان بھی کیا ہے ، اس کے بعد آخری دو آیات میں اللہ تعالیٰ کی صفات اور اس کی توحید کا ذکر ہے ۔ (نزول قرآن بالحق) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” وبالحق انزلنہ “ اور ہم نے اس قرآن پاک کو حق وصداقت کے ساتھ نازل فرمایا ہے (آیت) ” وبالحق نزل “ اور حق وصداقت کے ساتھ ہی یہ نازل ہوا ہے ، حق کے ساتھ نازل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ کلام خداوندی ہے اس کو نازل کرنے والی اللہ تعالیٰ کی ذات بھی برحق ہے اور اس طرح یہ کلام بھی برحق ہے اور دوسری بات یہ کہ حق کے ساتھ نازل ہوا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے نزول میں کسی قسم کا تغیر وتبدل واقع نہیں ہوا فرشتوں نے اللہ تعالیٰ کی منشاء کے عین مطابق اس کو اتارا ہے اور راستے میں اس کی حفاظت کا انتظام بھی فرمایا ہے ، بعض دوسری سورتوں میں آتا ہے کہ جب وحی الہی نازل ہوتی ہے ، تو عالم بالا سے لے کر نبی کے قلب مبارک تک فرشتوں کی قطاریں لگ جاتی ہیں تاکہ اس میں شیطان کسی قسم کی دخل انداز نہ کرسکے اور پھر اللہ نے اس قرآن کو اپنے پیغمبر کے قلب سے آپ کی زبان پر جاری کیا اور پھر آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے اس کو باکل اسی طرح سنا جس طرح خود آپ نے سنا تھا اور اسی طرح سمجھا جس طرح آپ نے سمجھا تھا غرضیکہ اللہ نے قرآن پاک کے نزول کے بعد اس کو ہر قسم کے تغیر وتبدل سے بھی محفوظ فرمایا ۔ ّ (حفاظت قرآن کی گارنٹی) اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم کی حفاظت کی ذمہ داری خود اٹھائی ہے فرمایا (آیت) ” انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحفظون “ (الحجر ۔ 9) اس قرآن کو ہم نے ہی نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں اللہ نے دوسری کتب سماویہ کی حفاظت کا ذمہ خود نہیں لیا تھا ، بلکہ یہ ذمہ داری خود اہل کتاب پر ڈلی گئی تھی مثلا تورات کے متعلق سورة مائدہ میں موجود ہے کہ ہم نے تورات کو نازل فرمایا جس میں ہدایت اور نور ہے ، اللہ نے نبی اور درویش لوگ اور عالم اسی کے مطابق فیصلہ کرتے تھے ، (آیت) ” بما استحفظوا من کتب اللہ “ اس وجہ سے کہ انہیں اللہ کی کتاب پر نگران بنایا گیا تھا ، مگر تورات انجیل اور دیگر صحائف کے حاملین اپنی کتابوں کی حفاظت نہ کرسکے اور ایسا میں ہزاروں تغیر وتبدل واقع ہوئے ، بہت سی صحیح باتوں کو غلط رنگ میں پیش کیا گیا اور بہت سی نئی اور غلط باتیں ان میں داخل ہوگئیں حتی کہ اب ان کتابوں کا اصلی شکل میں وجود تک باقی نہیں رہا ، صرف انجیل ہی کو دیکھ لیں ، ایک کی بجائے ایک سو بیس (120) انجیلیں بنیں اور پانچ تو اس بھی موجود ہیں ، جن میں چار بائیبل کا حصہ ہیں اور پانچویں پر بناس علیحدہ ہے اسی طرح بائیبل کے پہلے پانچ ابواب تورات کا حصہ ہیں ، اس میں بھی ہزاروں تغیر واقع ہوچکے ہیں ، اور اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ یہ بعینہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی تھیں ، برخلاف اس کے اللہ کی آخری کتاب قرآن کریم کا نزول سخت حفاظت انتظامات میں ہوا ، اور پھر خدا تعالیٰ نے ہمیشہ کے لیے اس کی حفاظت کا ذمہ بھی لے رکھا ہے مسلم شریف کی روایت میں آتا ہے کہ اللہ نے آپ پر ایسی کتاب نازل فرمائی ہے ” یقرء نائما ویقظان “ کہ آپ اس کو حالت نیند میں بھی پڑھتے تھے اور حالت بیداری میں بھی ، حضور ﷺ کو یہ خاص شرف حاصل تھا کہ سوتے ہوئے بھی آپ کی زبان پر قرآن کے الفاظ جاری رہتے تھے ، پھر آپ کی برکت سے آپ کے بعض امتی پر بحالت نیند قرآن کی تلاوت کرتے رہتے ہیں ، سورة العنکبوت میں ہے کہ (آیت) ” بل ھو آیت بینت فی صدور الذین اوتوا العلم “۔ یہ ایسی آیتیں ہیں جنہیں اللہ نے اہل علم کے سینوں میں محفوظ کردیا ہے آج دنیا میں ایک کروڑ کی تعداد میں حفاظ موجود ہیں جنہیں کتاب الہی حرف بحرف زبانی یاد ہے یہی اس قرآن کی حفاظت کی دلیل ہے خدانخواستہ اگر اس کے تمام نسخوں کو آگ میں جلایا جائے یا سمندر میں پھینک دیا جائے تو پھر بھی یہ کتاب ختم نہیں ہوگی بلکہ حفاظ کی مدد سے حرفا بحرفا ، دوبارہ تیار ہوجائے گی ، اسی لیے یہ بات بالکل برحق ہے کہ اس کتاب کو نہ آگ جلا سکتی ہے اور نہ اسے پانی دھو سکتا ہے (آیت) ” تنزیل الکتب لاریب فیہ من رب العلمین “۔ (السجدہ ، 3) یہ رب العلمین کی طرف سے نازل کردہ ایسی کتاب ہے جس میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں ۔ یہ بات اچھی طرح ذہن نشیں کر لینی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کو مادی اور روحانی طور پر تکمیل انسانیت کا ذریعہ بنایا ہے انسان کو مادی اور روحانی طور پر کامل بنانے کے لیے صرف قرآن ہی کی راہنمائی کی ضرورت ہے اس سے ہٹ کر کوئی شخص درجہ کمال حاصل نہیں کرسکتا ، قرآن کے علاوہ ہر ذریعہ غلط اور بےبنیاد ہوگا ۔ (تبشیر اور انذار کا فریضہ) قرآن کریم کی صداقت بیان کرنے کے بعد اللہ نے نبوت و رسالت کا تذکرہ فرمایا ہے (آیت) ” وما ارسلنک الا مبشر ونذیرا “۔ اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو مگر خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا ، آپ ایمان اور نیکی کا راستہ اختیار کرنے والوں کو اللہ کی رحمت کے مقام کی خوشخبری دیتے ہیں اور کفر ، شرک اور معصیت کا راستہ اپنانے والوں کو سخت عذاب سے ڈراتے ہیں اللہ نے خود حضور ﷺ کی زبان سے کہلوایا (آیت) ” وما انا الا نذیر مبین “۔ (الاحقاف ۔ 9) میں تمہیں واضح طور پر آگاہ کرنے والا ہوں کہ اگر غلط راستے کو نہیں چھوڑو گے تو آگے مصیبت آنیوالی ہے تبشیر اور انذار قرآن کے دو بڑے مقاصد ہیں تاکہ نیکی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہو اور برائی کرنے والوں کو خبر دار کردیا جائے یہ فریضہ صرف خاتم النبیین ﷺ ہی کے ذمہ نہیں تھا بلکہ تمام انبیاء رسل کے متعلق فرمایا (آیت) ” رسلا مبشرین ومنذرین “۔ (النساء ، ) کہ وہ مبشر اور منذر ہوتے ہیں تاکہ اللہ کی طرف سے حجت تمام ہوجائے اور کوئی یہ نہ کہ سکے کہ ہمارے پاس کوئی مبشر اور منذر نہیں آیا ۔ ّ (قرآن کا بتدریج نزول) قرآن پاک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اللہ نے اسے یکبارگی نازل نہیں فرمایا بلکہ (آیت) ” وقرانا فرقنہ لتقراہ علی الناس علی مکث “۔ ہم نے قرآن کو تھوڑا تھوڑا کرکے بتدریج نازل کیا ہے تاکہ آپ اسے لوگوں کے سامنے ٹھہر ٹھہر کر پڑھیں ، اور یہ اس لیے (آیت) ” لنثبت بہ فؤادک ورتلنہ ترتیلا “۔ (الفرقان 32) تاکہ اس کے ذریعے آپ کے دل کو ثابت اور مضبوط رکھیں ، اور اسی واسطے ہم اس کو تھوڑا تھوڑا کرکے پڑھتے رہتے ہیں ، اللہ نے خود حضور ﷺ کو بھی یہی حکم دیا (آیت) ” ورتل القران ترتیلا “۔ (المزمل ، 4) اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو ، (آیت) ” ونزلنہ تنزیلا “۔ اور ہم نے اس کو آہستہ آہستہ اتارا ہے حضرت شاہ عبدالقادر (رح) اس کا ترجمہ کرتے ہیں ” اتارتے اتارتے اتارا ہے “ چونکہ اس قرآن کے ذریعے تمام دنیا کے انسانوں کی ہدایت مطلوب تھی اس لیے اللہ نے اس کے اولین مخاطبین کو قرآن خو پڑھایا ، نزول قرآن کے تئیس (23) سالہ عرصہ میں اللہ کے نبی نے قرآن کو خوب پڑھایا اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے اسے مکمل طور پر محفوظ کرلیا ، اس کو آہستہ آہستہ بتدریج اتارنے کی یہی حکمت ہے ۔ (فتنہ مرزائیت) اسماء الرجال والے لکھتے ہیں کہ حضور ﷺ کے دس ہزار صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین حافظ قرآن تھے جب مسلیمہ کذاب نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا تو اس کے خلاف جہاد کرنا پڑا جس میں گیارہ یا بارہ سو حفاظ شہید ہوگئے آج مرزائیت کا فتنہ بھی مسیلمہ کذاب سے کم نہیں ، لوگ اسے معمولی سمجھتے ہیں مگر یہ بہت بڑا فتنہ ہے مرزائی کلیدی عہدوں پر فائز ہیں اور یہ اندر اندر سازشوں کے ذریعے ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے پر لگے ہوئے ہیں یہ فتنہ اب سے کم وبیش اسی سال قبل انگریز نے پیدا کیا تھا اور اس کا علاج وہی ہے جو حضرت صدیق اکبر ؓ نے مرتدوں کے خلاف کیا تھا ۔ طبری کی روایت کے مطابق مسیلمہ کذاب کی لڑائی میں ستائیس ہزار آدمی مارے گئے ایک روایت میں چالیس ہزار کا ذکر بھی آتا ہے جب جا کر وہ فتنہ ختم ہوا ، فرمایا ہم نے قرآن پاک کو آہستہ آہستہ نازل کیا تاکہ یہ اچھی طرح ضبط ہوجائے اور اس کو سیکھنے والے آگے باقی دنیا کے لوگوں کو بھی پڑھا سکیں بہرحال دین کی اصل بنیاد قرآن پاک ہے اور حدیث رسول اس کی شرح ہے ۔ (سجدہ تلاوت) فرمایا (آیت) ” قل امنوا بہ اولا تؤمنوا “۔ اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجئے اے لوگو ! تم اس کتاب الہی پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ مگر حقیقت یہی ہے (آیت) ” ان الذین اوتوا العلم من قبلہ “۔ کہ جن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیا گیا (آیت) ” اذا یتلی علیھم “۔ جب ان کے پاس یہ قرآن پڑھا جاتا ہے (آیت) ” یخرون للاذقان سجدا “۔ تو وہ فورا ٹھوڑیوں کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں ، وہ جانتے ہیں کہ یہ پروردگار عالم کی طرف سے کلام برحق ہے اہل کتاب میں سے جو منصف مزاج آدمی ہیں وہ اس حقیقت کو سمجھتے ہیں اور یہ آئیتیں سن کر وہ بھی سجدہ ریز ہوجاتے ہیں ، اس سے قرآن پاک وہ آیات مراد ہیں جن کی تلاوت وسماعت پر سجدہ واجب ہوجاتا ہے ، امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک یہ سجدہ واجب ہے جب کہ بعض دیگر آئمہ اسے سنت مؤکدہ کہتے ہیں ۔ (تکمیل رسالت کا وعدہ) فرمایا (آیت) ” ویقولون “۔ ایسے منصف مزاج لوگ یوں کہتے ہیں (آیت) ” سبحن ربنا ان کان وعد ربنا لمفعولا “۔ پاک ہے ہمارا پروردگار بیشک ہمارے رب کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا ، یہ وعدہ اللہ نے تورات میں کیا تھا کہ ” اے موسیٰ “ میں تیرا بھائی بندوں میں سے تیرے جیسا ایک رسول برپا کروں گا اور اس کے منہ میں اپنا کلام ڈالوں گا ، بھائی بندوں سے مراد بنی اسماعیل ، کلام سے مراد قرآن حکیم اور رسول سے مراد حضور خاتم النبیین ﷺ ہیں چناچہ اللہ نے اس عظیم المرتبت ہستی کو دنیا میں مبعوث فرمایا اور اس پر اپنا کلام یعنی قرآن پاک نازل فرمایا ۔ پھر انہیں علم کے متعلق فرمایا (آیت) ” ویخرون للاذقان یبکون “۔ اور گر پڑتے ہیں ٹھوڑیوں کے بل روتے ہوئے وہ خدا تعالیٰ کی عظمت و جلال کے پیش نظر عاجزی کا اظہار کرتے ہیں پہلے فرمایا سجدہ کرتے ہوئے گر پڑتے ہیں اور دوسری مرتبہ فرمایا کہ روتے ہوئے گر پڑتے ہیں دونوں سے مراد خدا تعالیٰ کے سامنے عاجزی اور انکساری کا اظہار ہی ہے ۔ (خشیت الہی کا صلہ) ابن ماجہ شریف میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ جو شخص خوف خدا سے روتا ہے ، اس پر خشیت طاری ہوجاتی ہے اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلتے ہیں ” وان کان مثل راس الذباب من خشیۃ اللہ “ اور یہ آنسو اگرچہ مکھی کے سرکے برابر ہی ہو ، تو اللہ تعالیٰ اس کے چہرے پر دوزخ کی آگ حرام کر دے گا ، ترمذی شریف وغیرہ میں حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت بھی موجود ہے کہ وہ آدمی ہرگز دوزخ میں نہیں جائے گا ” من بکی من خشیۃ اللہ “۔ جو اللہ کے خوف سے رو پڑا ، فرمایا کہ یہ شخص دوزخ میں نہیں جائے گا یہاں تک کہ جانور کے تھنوں سے نکلا ہوا دودھ تھنوں میں واپس چلا جائے ، اور جس اللہ کے بندے کے جسم پر اس کے راستے میں نکلے ہوئے گرد و غبار پڑگیا ، اس جسم پر دوزخ کی آگ اور دھواں حرام ہوگیا ، حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت میں یہ الفاظ بھی آتے ہیں کہ دو قسم کی آنکھیں ایسی ہیں جنہیں دوزخ کی آگ نہیں چھوئے گی ، ایک وہ آنکھ جو خشیت الہی سے روتی ہے اور دوسری وہ جو اللہ کے راستہ میں پہرہ دیتی ہے ، ایک دوسری روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ جو آنکھ اللہ کی حرام کردہ چیزوں پر نہیں پڑتی ، اس آنکھ پر بھی دوزخ کی آگ حرام ہے ۔ (تلاوت قرآن پر رقت) مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ قرآن پاک کی تلاوت کرتے وقت رونا امر مستحب ہے صحیح حدیث میں آتا ہے کہ نماز کے دروان قرآن پڑھتے ہوئے حضور ﷺ کی ہچکی بندھ جاتی ، آپ خدا تعالیٰ کی عظمت و جلال کی وجہ سے اتنا روتے تھے کہ آپ کے سینہ مبارک سے جوش نکلتا تھا حضرت عبداللہ بن شداد ؓ کہتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ صبح کہ نماز پڑھا رہے تھے اور آپ کی زبان پر یہ آیت تھی (آیت) ” قال انما اشکوا بثی وحزنی الی اللہ “۔ (یوسف ۔ 86) اگرچہ میں پچھلی صف میں تھا مگر قرآن پڑھتے وقت آپ کی ہیچکیوں کی آواز سن رہا تھا ۔ فرمایا ایسے لوگ قرآن پاک کی آیات کو سن کر روتے ہیں (آیت) ” ویزیدھم خشوعا “۔ (السجدۃ) اور ان کی عاجزی میں اضافہ ہوجاتا ہے یہی صفت اللہ نے اپنے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی بھی بیان فرمائی ہے کہ خدا کے سامنے عاجزی کے ساتھ سجدہ ریز ہوتے ہیں اور اس کی عظمت و جلال کے پیش نظر روتے ہیں ۔
Top