Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hijr : 22
وَ اَرْسَلْنَا الرِّیٰحَ لَوَاقِحَ فَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَسْقَیْنٰكُمُوْهُ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتُمْ لَهٗ بِخٰزِنِیْنَ
وَاَرْسَلْنَا
: اور ہم نے بھیجیں
الرِّيٰحَ
: ہوائیں
لَوَاقِحَ
: بھری ہوئی
فَاَنْزَلْنَا
: پھر ہم نے اتارا
مِنَ
: سے
السَّمَآءِ
: آسمان
مَآءً
: پانی
فَاَسْقَيْنٰكُمُوْهُ
: پھر ہم نے وہ تمہیں پلایا
وَمَآ
: اور نہیں
اَنْتُمْ
: تم
لَهٗ
: اس کے
بِخٰزِنِيْنَ
: خزانہ کرنے والے
اور بھیجیں ہم نے ہوائیں بوجھل ، پس اتارا ہم نے آسمان کی طرف سے پانی پس ہم نے پلایا وہ پانی تم کو اور نہیں تھے تم اس کو خزانہ کرنے والے ۔
(ربط آیات) سورة کے پہلے رکوع میں اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی حقانیت اور صداقت کا ذکر کیا ، اور اس کی حفاظت کا قانون بتلایا ، پھر منکرین قرآن کی مذمت بیان فرمائی پھر اللہ نے اپنی وحدانیت اور قیامت کے دلائل ذکر کیے ، پہلے علوی دلائل بیان کیے یعنی آسمانی برج اور ان کی حفاظت کا ذکر کیا ، پھر سفلی دلائل میں زمین کا پھیلانا ، اس میں پہاڑوں کو پیدا کرنا اور ہر چیز کو موزوں طریقے سے رکھنا بیان ہوا ، اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا کہ ہر چیز کے خزانے اسی کے پاس ہیں ، پانی صحت ، علم اور مادی زندگی کے تمام لوازمات اسی کے قبضہ قدرت میں ہیں وہ ہر چیز کو معلوم مقدار کے مطابق نازل فرماتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور کمال قدرت کے علوی اور سفلی دلائل کے بعد تیسری دلیل یہ بیان فرمائی ہے (آیت) ” وارسلنا الریح لواقح “۔ اور ہم نے بوجھل ہوائیں چلائیں ، شاہ عبدالقادر (رح) اس کا ترجمہ رس بھری ہوائیں “ کرتے ہیں یعنی وہ ہوائیں جو پانی سے بھرپور ہوتی ہیں لقحہ حاملہ یا دودھ دینے والی مادہ کو کہا جاتا ہے ، تلقیح کا معنی پیوند کاری بھی ہوتا ہے ، اس سے بھی چیز بوجھل ہوجاتی ہے ، اور آگے دوسری چیز نکلتی ہے آجکل کی میڈیکل سائنس میں اسے ٹیکہ لگانا ۔ (ANOCULATION انسولیشن) کہتے ہیں ، اس عمل کے ذریعے انسانی جسم میں خاص قسم کے جراثیم پہنچائے جاتے ہیں جس سے بیماری کو ابھارنا مقصود ہوتا ہے تاکہ اس کا واضح طور پر علاج کیا جاسکے یا خود انسانی طبیعت کو اس قابل بنایا جاسکے کہ وہ بیماری کا مقابلہ کرسکے ۔ بہرحال یہ بوجھل ہوائیں سمندر سے اٹھنے والے بخارات کو اٹھاتی ہیں اور پھر قدرت کو جہاں بارش برسانا مقصود ہوتا ہے وہاں لے جاتی ہیں بارش برستی ہیں جس سے انسان ، ، حیوان ، کیڑے مکوڑے اور نباتات سیراب ہوتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے ایسا خود کار انتظام کر رکھا ہے جس سے پانی جیسی بنیادی ضرورت ہر ایک تک فری پہنچتی ہے اللہ نے اس نظام کو اس حکمت کے ساتھ قائم کیا ہے کہ بارش حسب ضرورت کبھی کبھی ہوتی ہے اگر ہر وقت بارش برستی رہے تو دنیا کا سارا کاروبار ہی ٹھپ ہوجائے اور زمین اس قابل ہی نہ ہو سکے کہ اس میں کاشت کی جاسکے اور وہ بارآور ہوسکے ، اللہ تعالیٰ کی ایک اور حکمت یہ ہے کہ اس نے سمندری پانی کو کھاری بنایا ہے اس میں ایسی تیزابیت پائی جاتی ہے کہ پانی میں پہنچنے والی غلاظت اور اس میں مرنے والے جانور اس طرح گل سڑ جاتے ہیں کہ ان کا تعفن باقی نہیں رہتا ۔ پانی کی بہم رسانی کا اللہ نے یہ عجیب نظام قائم کیا ہے کہ سمندروں کے کھاری پانی سے بخارات اٹھتے ہیں ، ہوائیں انہیں اٹھا کر مختلف سمتوں میں پھیل جاتی ہیں اور پھر ان سے مختلف مقامات پر بارش ہوتی ہے مگر کڑوے سمندر کے بخارات جب پھر پانی میں تبدیل ہوتے ہیں تو وہ پانی میٹھا ہوتا ہے جو حیوانات اور نباتات کے استعمال کے قابل ہوتا ہے ، یہی پانی اونچے پہاڑوں پر برستا ہے تو ندی نالوں کی صورت میں میدانی علاقوں میں پہنچ کر پیاسی زمین کو سیراب کرتا ہے جس سے کھیتی باڑی ہوتی ہے ، انسان اور جانور سیراب ہوتے ہیں اور کچھ پانی برف کی صورت میں جم جاتا ہے ، پھر موسم گرما میں برف پگھلتی ہے جس سے چشمے ، ندی نالے اور پھر دریا سارا سال جاری رہتے ہیں اور اس طرح سال بھر کی ضروریات پوری ہوتی رہتی ہیں ، اللہ تعالیٰ کچھ پانی کو زمین کی گہرائی میں اتار دیتا ہے جسے کنوؤں اور ٹیوب ویلوں کے ذریعے نکال کر انسان ضروریات اور کھیتی باڑی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ بہرحال اللہ نے فرمایا کہ ہم نے بوجھل ہوائیں چلائیں (آیت) ” فانزلنا من السمآء مآئ “۔ اور آسمان کی طرف سے پانی نازل فرمایا ، آسمان کا اطلاق فضا پر بھی ہوتا ہے بادل فضا میں ہی گھومتے پھرتے ہیں جن سے بارش ہوتی ہے ، اگرچہ بادل ہی بظاہر ذریعہ بارش ہیں مگر اس کے لیے عالم بالا کا حکم بھی ضروری ہے ، جب تک اللہ تعالیٰ کا حکم نہ ہو بارش نہیں ہوتی ، ہوا ، روشنی ، خوراک ، لباس ، مکان کی طرح پانی بھی انسان کی بنیادی ضروریات میں شامل ہے جو بنیادی طور پر اللہ تعالیٰ ہی نازل فرماتا ہے فرمایا (آیت) ” فاسقینکموہ “۔ ہم نے یہ پانی تمہیں پلایا اور تمہارے ساتھ دیگر جانداروں اور نباتات کو بھی سیراب کیا ، پانی مدار حیات ہے ، اس کی اصل قدر صحرائی علاقوں کے باشندوں کو ہوتی ہے ، جہاں سینکڑوں میلوں تک اس کا نام ونشان نہیں ملتا ، فرمایا پانی ایک ایسی چیز ہے کہ بنیادی ضرورت ہونے کے باوجود (آیت) ” وما انتم بخزنین “۔ تم اس کو ذخیرہ (STORE سٹور) نہیں کرسکتے تم چند دن کے لیے تو پانی جمع کرسکتے ہو مگر سالوں تک اس کی بہم رسانی کے لیے تمہارے پاس کوئی انتظام نہیں ہے ، جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ اللہ نے چشموں ، جھیلوں ، ندی نالوں ، دریاؤں اور برف کے تودوں کی صورت میں ایسا مربوط نظام قائم کردیا ، کہ انسان ، حیوان اور نباتات سال بھر کی ضروریات پوری کرتے رہتے ہیں اور اللہ کے یہ خزانے ختم نہیں ہوتے موجودہ دور میں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے بڑے بڑے ڈیم بنائے گئے ہیں مگر پھر بھی سال میں کئی مواقع ایسے آتے ہیں کہ ضرورت کے مطابق پانی میسر نہیں آتا جس کا اثر نہ صرف کھیتی باڑی پر پڑتا ہے بلکہ ہمارے ملک کی بجلی کی پیداوار میں بھی کمی آجاتی ہے ، اور پھر لوڈشیڈنگ کرنا پڑتی ہے ۔ میڈیکل سائنس والے بتاتے ہیں کہ انسان کی رگوں میں گردش کرنے والے خون پر زندگی کا دارومدار ہے اور اس خون میں اسی فیصد پانی اور بیس فیصد باقی غذائی اجزا ہوتے ہیں ، اگر پانی جیسی عظیم نعمت نہ ہو تو نہ کوئی انسان زندہ رہ سکے ، نہ کوئی جانور اور نہ ہی نباتات پیدا ہو سکتے ، اسی لیے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے (آیت) ” وجعلنا من المآء کل شیء حی “۔ (الانبیائ) ہم نے ہر چیز کی زندگی کا انحصار پانی پر رکھا ہے ، اور پانی بھی ایسا کہ جو گندا یا بدبودار نہیں بلکہ (آیت) ” وانزلنا من السمآء ماء طھورا “۔ (الفرقان) ہم نے پاکیزہ پانی نازل فرمایا ہے جو خود بھی پاک ہے اور دوسری چیزوں کو بھی پاک کرتا ہے ، چناچہ غلاظت کو دور کرنے کے لیے بھی پانی ہی کی ضرورت ہوتی ہے ، غرضیکہ اللہ نے فرمایا کہ ہم نے آسمان کی طرف سے پانی نازل فرما کر تمہیں سیراب کیا ہے اب تمہارا یعنی تمام حکومتوں کا بھی فرض ہے کہ لوگوں کے لیے پانی کی فری سپلائی کا بندوبست کریں ، اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کی یہ تیسری دلیل بیان فرمائی ہے ۔ (زندگی اور موت کا نظام) اب اپنی وحدانیت کی چوتھی دلیل اللہ نے یہ بیان فرمائی (آیت) ” وانا لنحن نحی ونمیت “۔ اور بیشک ہم ہی زندہ کرتے ہیں اور ہم ہی موت طاری کرتے ہیں گویا موت وحیات اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت میں ہے یہ کسی انسان جن ، فرشتہ یا دیوی دیوتا کے اختیار میں نہیں ہے ، اس کی حکومت بالغہ کے مطابق جب تک کسی کی زندگی مقصود ہوتی ہے ، اسے زندہ رکھتا ہے اور پھر موت سے ہمکنار کردیتا ہے ، اسی طرح جب تک چاہے گا کائنات کو مجموعی طور پر زندہ رکھے گا اور جب چاہے گا قیامت برپا کر کے ہر چیز کو فنا کر دے گا ، غرضیکہ جس طرح پیدائش اس کے اختیار میں ہے اسی طرح موت بھی اس کے ہاتھ میں ہے اس کی مرضی کے خلاف نہ کوئی پیدا کرسکتا ہے اور نہ کسی کو مار سکتا ہے ، پھر فرمایا (آیت) ” ونحن الوارثون “۔ اور ہر چیز کے وارث بھی ہم ہی ہیں ، شاہ عبدالقادر (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے وارث ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شخص موت کی آغوش میں چلا جاتا ہے تو اس کی چھوڑی ہوئی ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہوتی ہے یہاں پر اولاد والی وراثت مراد نہیں بلکہ ہر انفرادی موت اور پھر قیامت کو مجموعی موت کے بعد ہر چیز کا وارث اللہ ہی ہے سب کی کمائی اسی کے قبضہ قدرت میں ہوتی ہے ۔ (متقدمین اور متاخرین) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ولقد علمنا المستقدمین منکم “۔ اور البتہ تحقیق ہم جانتے ہیں تم میں سے آگے بڑھنے والوں کو (آیت) ” ولقد علمنا المستاخرین “۔ اور البتہ تحقیق ہم جانتے ہیں پیچھے رہنے والوں کو بھی مفسرین کرام نے متقدمین اور متاخرین کی تفسیر مختلف طریقے سے بیان فرمائی ہے ، امام ابن جریر طبری (رح) اور بعض دیگر مفسرین فرماتے ہیں کہ متقدمین سے پہلی امتوں کے لوگ مراد ہیں اور متاخرین سے حضور ﷺ کی امت یعنی آخری امت کے لوگ مراد ہیں ، فرمایا ہم تمام اولین اور آخرین کے حالات کو اچھی طرح جانتے ہیں ، خدا تعالیٰ کا علم تمام چیزوں پر محیط ہے ، بعض فرماتے ہیں کہ متقدمین سے وہ لوگ مراد ہیں جو نیکی میں آگے بڑھنے والے ہیں ، اسی لیے اللہ نے حکم دیا ہے (آیت) ” فاستبقوالخیرت “۔ (المائدہ) نیکی کے کاموں میں آگے بڑھو ، اور متاخرین سے وہ لوگ مراد ہیں جو گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں ، حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت میں ہے متقدمین سے مراد نماز اور جہاد کی صفوں میں آگے بڑھنے والے لوگ ہیں بعض لوگ سستی کرتے ہیں نماز کی اگلی صفوں میں پہنچنے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ پچھلی صفوں میں ہی بیٹھ جاتے ہیں ، حضور ﷺ کی صحیح حدیث میں آتا ہے کہ اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ اذان کہنے کا کتنا اجر ہے اور اگلی صفوں میں نماز پڑھنے کی کتنی فضیلت ہے تو لوگ اگلی صفوں میں شامل ہونے کے لیے قرعہ اندازی کرنے لگیں ، حضرت کعب احبار (رح) تابعین میں سے ہیں ، امام قرطبی (رح) نے ان سے روایت نقل کی ہے کہ حضور ﷺ کی امت میں بعض ایسے مقبول بندے بھی ہوں گے کہ ان سے پچھلی صف میں نماز ادا کرنے والے لوگوں کی بھی بخشش ہوجائے گی ، اگر کوئی مقبول الہی بندہ اگلی صف میں نماز ادا کرتا ہے تو پیچھے والوں کے سب کے گناہ معاف ہوجائیں گے ، تاہم فضیلت اگلی صف کو ہی حاصل ہے اور اگلی صف والے کی وجہ سے ہی پیچھلی صف والوں کے گناہوں کی معافی کا ذکر آیا ہے لہذا حتی الامکان اگلی صفوں میں پہنچنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ ّ (عورتوں اور مردوں کی صفیں) حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ کے زمانے میں ایک خوبصورت عورت نماز باجماعت کے لیے مسجد میں آتی تھی اس لیے بعض آدمیوں کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ اگلی صف میں چلے جائیں تاکہ ان کی نگاہ عورت پر نہ پڑے ، اور بعض منافق صفت آدمی ایسے بھی تھے کہ وہ پچھلی صفوں میں رہنا پسند کرتے تھے تاکہ انہیں تاک جھانک کا موقع مل سکے ، تو اللہ نے فرمایا کہ ہم جانتے ہیں آگے بڑھنے والوں کو اور پیچھے رہنے والوں کو ، ان کی نیت اور ارادہ بھی ہمارے علم میں ہے اسی لیے حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ مردوں میں سب سے اچھی اگلی صفیں ہیں اور عورتوں میں اچھی صفیں پچھلی ہیں ، مرد وزن اختلاط سے جتنے دور رہیں گے اتنے ہی فتنے سے محفوظ رہیں گے اس سے یہ مراد بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ نے فرمایا کہ ہم نیکی میں آگے بڑھنے اور پیچھے رہنے والوں کو جانتے ہیں ، یا میدان کار زار میں آگے بڑھ کر حصہ لینے والوں کو بھی جانتے ہیں اور پیچھے رہنے والوں سے بھی واقف ہیں ، اللہ تعالیٰ ہر ایک کے حالات ، نیت اور عزم کو جانتا ہے ۔ (قیامت اور جزائے عمل) دلائل توحید کے بعد اللہ نے فرمایا (آیت) ” وان ربک ھو یحشرھم “۔ اور بیشک اللہ تعالیٰ ان سب کو اکٹھا کرے گا ، اور سب کو جزائے عمل کے مرحلے سے گزرنا پڑے گا ، اور سب کو اپنے اپنے کیے کی جزا یا سزا بھگتنا ہوگی ، فرمایا (آیت) ” انہ حکیم علیم “۔ وہ اللہ تعالیٰ کمال حکمت کا مالک ہے اس کی ہر بات حکیمانہ ہے اور اسی کے مطابق وہ فیصلے کرتا ہے ، وہ علیم بھی ہے کہ ہر شخص کے مخفی عزائم کو بھی جانتا ہے قیامت کے دن ہر ایک کو اس کی نیت اور ارادے اور عمل کے مطابق جزا دے گا ۔
Top