بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mazhar-ul-Quran - As-Saff : 1
سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
سَبَّحَ لِلّٰهِ : تسبیح کی ہے اللہ کے مَا فِي السَّمٰوٰتِ : ہر چیز نے جو آسمانوں میں ہے وَمَا فِي الْاَرْضِ : اور جو زمین میں ہے وَهُوَ الْعَزِيْزُ : اور وہ زبردست ہے الْحَكِيْمُ : حکمت والا ہے
اللہ کی1 پاکی ہر چیز بیان کرتی ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو چیز زمین میں ہے ، اور وہی غالب حکمت والا ہے ۔
جہاد کے آداب۔ (ف 1) شان نزول : ترمذی، مستدرک حاکم وغیرہ میں معتبر سند سے جو شان نزول ان آیتوں کا بیان کیا گیا ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ لڑائی کے حکم کے نازل ہونے سے پہلے بعض لوگ لڑائی کی آرزو ظاہر کرتے تھے جب لڑائی کا حکم نازل ہوا تولڑائی سے گھبرانے لگے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس بات سے بہت ناخوش ہے کہ منہ سے کوئی شخص ایک بات کہے ، اور اس کے موافق عمل نہ کرنا اور روزمرہ کی بات چیت میں جھوٹ بولنا اور امانت میں خیانت کرنا یہ منافق کی پہچان کی باتیں ہیں جو لوگ نیک کام کا ارادہ ظاہر کرکے پھر اس کے موافق عمل نہیں کرتے ان کے ذکر سے پ ہے آسمان و زمین میں جو مخلوق اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے اس کا ذکر اس لیے فرمایا ہے کہ جن کا فعل ان کے قول کے موافق نہیں ، ان کو یہ معلوم ہوجائے کہ اگر یہ لوگ کسی نیک کام کے کرنے کا ارادہ ظاہر کرکے اس کے موافق پھر نیک عمل نہ کریں تو اللہ تعالیٰ کو ان کے نیک عمل کی کچھ پرواہ نہیں ان کے سوا اللہ کی ایک بڑی مخلوق اللہ کی مرضی کے موافق نیک کاموں میں لگی ہوئی ہے علاوہ اس کے اللہ تعالیٰ کی بادشاہت تو ایسی بےپروا بادشاہت ہے کہ نہ کسی کے نیک کام سے اس کی بادشاہت میں کچھ بڑھتا ہے نہ برے کام سے کچھ کم ہوتا ہے بلکہ جو نیک عمل کرے گا وہ اس کا اجر پائے گا اور جو برا کام کرے گا وہ اس کا خمیازہ بھگتے گا آخرآیتوں میں فرمایا اللہ کے دین کو پھیلانے کی لڑائی وہ چیز ہے جس کو مضبوط صف بندی یعنی اتحاد واتفاق ہیں اور صف بندی میں وہ ایک دیوار ہیں جو نہایت مضبوطی سے اینٹ سے اینٹ ملاملا کر بنائی گئی ہے تو اللہ کو بہت پسند ہے اس میں جو لوگ اس لڑائی سے گھبراتے ہیں اور ان کو گویا یہ تنبیہ فرمائی کہ جو کام اللہ کو پسند ہے اس سے پہلوتہی کرنا ایماندار آدمی کا کام نہیں ہے۔
Top