Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 7
وَ لَوْ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ كِتٰبًا فِیْ قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوْهُ بِاَیْدِیْهِمْ لَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
وَلَوْ نَزَّلْنَا : اور اگر ہم اتاریں عَلَيْكَ : تم پر كِتٰبًا : کچھ لکھا ہوا فِيْ : میں قِرْطَاسٍ : کاغذ فَلَمَسُوْهُ : پھر اسے چھو لیں بِاَيْدِيْهِمْ : اپنے ہاتھوں سے لَقَالَ : البتہ کہیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ هٰذَآ : نہیں یہ اِلَّا : مگر سِحْرٌ : جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
(اے محبوب ﷺ) اگر ہم تم پر اتارتے (قرآن آسمان سے) لکھا ہوا کاغذوں میں، پس یہ لوگ اسے اپنے ہاتھوں سے چھوتے تب بھی کافر لوگ یہی کہتے کہ یہ کچھ نہیں ہے مگر جادو کھلا ہوا
مشرکین مکہ کی اللہ تعالیٰ سے گستاخی شان نزول : مشرکین نے آنحضرت ﷺ سے ایک روز کہا کہ ہم اس صورت میں ایمان لاسکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے پاس سے لکھا ہوا ایک کاغذ ایک مضمون کا ہمارے پاس آوے کہ بلاشک آپ رسول برحق ہیں اور چار فرشتے اس کاغذ کے ساتھ آکر اس کاغذ کی تصدیق کریں کہ یہ اللہ کی طرف سے نوشتہ ہے، اور اس کا مضمون برحق ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ حاصل معنی آیت کے یہ ہیں کہ جسم نوری ہونے کے سبب سے اصل فرشتوں کو تو کوئی انسان نہیں دیکھ سکتا۔ حضرت داود اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے جو فرشتے آئے آخر وہ انسان کی صورت میں آئے۔ اس لئے اگر ان کے کہنے کے موافق ان کی آنکھوں کے سامنے کوئی فرشتہ بھی بھیجا جاوے تو ہو ضرور بصورت بشر ہوگا۔ پھر جس طرح اب نبی برحق کی نبوت پر انسان ہونے کے سبب سے یہ لوگ طرح طرح کے اعتراض اور مسخرہ پن کرتے ہیں، وہی حال باقی رہے گا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ پھر یہ لوگ ہلاک ہوجاویں گے۔ اب آخر میں حضور ﷺ کی تسکین فرمائی کہ اگر یہ لوگ ایمان نہ لاویں گے اور ایسی باتیں کریں گے تو ان کا وہی حشر ہوگا جو پہلے نافرمانوں کا ہوا ہے۔
Top