Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 65
قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلٰۤى اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْكُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِكُمْ اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِكُمْ اَوْ یَلْبِسَكُمْ شِیَعًا وَّ یُذِیْقَ بَعْضَكُمْ بَاْسَ بَعْضٍ١ؕ اُنْظُرْ كَیْفَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّهُمْ یَفْقَهُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں هُوَ : وہ الْقَادِرُ : قادر عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ يَّبْعَثَ : بھیجے عَلَيْكُمْ : تم پر عَذَابًا : عذاب مِّنْ : سے فَوْقِكُمْ : تمہارے اوپر اَوْ : یا مِنْ : سے تَحْتِ : نیچے اَرْجُلِكُمْ : تمہارے پاؤں اَوْ يَلْبِسَكُمْ : یا بھڑا دے تمہیں شِيَعًا : فرقہ فرقہ وَّيُذِيْقَ : اور چکھائے بَعْضَكُمْ : تم میں سے ایک بَاْسَ : لڑائی بَعْضٍ : دوسرا اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کس طرح نُصَرِّفُ : ہم پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیات لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَفْقَهُوْنَ : سمجھ جائیں
تم فرماؤ :'' وہ اس بات پر قادر ہے کہ بھیجے تم پر کوئی عذاب تمہارے اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے، یا تمہیں بھڑوادے مختلف گروہ کرکے اور ایک دوسرے کی سختی چکھادے ''، دیکھو ہم کیونکر اس طرح سے آیتیں بیان کرتے ہیں تاکہ لوگ کہیں سمجھیں
اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ اوپر کے عذاب سے مراد آسمان سے مراد پتھر برسنا ہے، اور نیچے سے مراد زمین کا دھنسنا ہے۔ کئی فرقے سے مراد آپس کی پھوٹ ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کی روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ میری امت سے یہ تینوں قسم کے عذاب جن کا ذکر اس آیت میں ہے اٹھ جاویں، تو اللہ تعالیٰ نے پتھروں کے برسنے کا عذاب اور زمین کے دھنسنے کا عذاب عام طور سے اٹھا لیا مگر آپس کی پھوٹ اور خانہ جنگی یہ عذاب باقی رہا۔ آگے فرمایا کہ قرآن شریف کی آیتوں میں طرح طرح کی تنبیہ ہیر پھیر کے اس لئے ان لوگوں کو کی جاتی ہے کہ یہ لوگ شرک سے باز آویں اور پنے بھلے برے کو سمجھیں۔
Top