Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 4
وَ مَا تَاْتِیْهِمْ مِّنْ اٰیَةٍ مِّنْ اٰیٰتِ رَبِّهِمْ اِلَّا كَانُوْا عَنْهَا مُعْرِضِیْنَ
وَ : اور مَا تَاْتِيْهِمْ : ان کے پاس نہیں آئی مِّنْ : سے۔ کوئی اٰيَةٍ : نشانی مِّنْ : سے اٰيٰتِ : نشانیاں رَبِّهِمْ : ان کا رب اِلَّا : مگر كَانُوْا : وہ ہوتے ہیں عَنْهَا : اس سے مُعْرِضِيْنَ : منہ پھیرنے والے
اور کافروں کے پاس کوئی بھی نشانی ان کے پروردگار کی نشانیوں میں سے نہیں آتی مگر وہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں
ان آیتوں میں اہل مکہ مکرمہ کی اس نادانی اور کم عقلی کا ذکر ہے جس پر وہ لوگ اڑے ہوئے تھے۔ حاصل مطلب ان آیتوں کا یہ ہے کہ قیامت کے دن فیصلہ اخیر کے لئے اچھی روداد جمع کرنا تو درکنار اپنی ازلی کم بختی کے سبب سے یہ لوگ تو اس پر اڑے ہوئے ہیں کہ اس فیصلہ اخیر کی یاد دہانی کے باب میں جو آیات قرآنی نازل ہوئی ہیں، ان کوہ لوگ جھٹلاکر ہنسی ٹھٹھے میں اڑاتے ہیں لیکن اس میں کسی کا کچھ نہیں بگڑتا وقت مقررہ پر یہی لوگ اپنے کئے کا برا نتیجہ دیکھ لیویں گے۔ شام، یمن کے سفر میں جس طرح پچھلی قوموں کی اجڑی ہوئی بستیاں اب کو نظر آتی ہیں وہی حال ان کا ہوگا۔ بدر کی لڑائی میں آنحضرت ﷺ نے قریش کے ان سرکش لوگوں کی لاشوں پر کھڑے ہوکر فرمایا کہ اے لوگو ! تم نے اللہ کا وعدہ سچا پایا۔
Top