Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 2
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ مِّنْ طِیْنٍ ثُمَّ قَضٰۤى اَجَلًا١ؕ وَ اَجَلٌ مُّسَمًّى عِنْدَهٗ ثُمَّ اَنْتُمْ تَمْتَرُوْنَ
هُوَ : وہ الَّذِيْ : جس نے خَلَقَكُمْ : تمہیں پیدا کیا مِّنْ : سے طِيْنٍ : مٹی ثُمَّ : پھر قَضٰٓى : مقرر کیا اَجَلًا : ایک وقت وَاَجَلٌ : اور ایک وقت مُّسَمًّى : مقرر عِنْدَهٗ : اس کے ہاں ثُمَّ : پھر اَنْتُمْ : تم تَمْتَرُوْنَ : شک کرتے ہو
اللہ وہ ہے کہ جس نے تم کو پیدا کیا مٹی سے پھر موت کا وقت مقرر کیا اور اس کے نزدیک ایک مدت معین ہے پھر تم لوگ شک کرتے ہو
شان نزول : آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو ایک مٹھی خاک سے جو تمام زمین سے لی گئی ہے بنایا ہے، اسی واسطے ان کی نسل میں طرح طرح کے رنگ اور مزاج کے لوگ ہیں۔ کافر اور دہریئے لوگ مرنے کے بعد پھر پیدا ہونے کی خبر قرآن شریف میں سن کر بڑے تعجب سے کہتے تھے کہ ہڈیوں کی متی ہوجانے کے بعد پھر دوبارہ پیدائش کیونکر ہوگی۔ ان کے قائل کرنے کو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور ان کو جتلادیا کہ آخر وہ ہڈیاں گل سڑکر ایسی مٹی تو ہوں گی، جس طرح کہ مٹی آگے تھی۔ جس مٹی سے ایک پتلا ایسا بنایا گیا جس میں کروڑہا پتلوں کے بن جانے کی صلاحیت رکھ دی گئی، جس صلاحیت کے اثر سے آج تک اس پتلے کی نسل چلی آتی ہے جس کے سبب سے دادا سے لے کر پوتا پڑپوتا سب پیدا ہوجاتے ہیں، اور ہر پوتے کو دیکھو کہ وہ دادا بن جاتا ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ جو کچھ ہوچکا ہے وہ سب کی آنکھوں کے سامنے ہے، پس اس کے بعد دوبارہ جو کچھ ہونا ہے وہ تو نہایت سہل ہے۔ اگے فرمایا کہ دنیا کے ختم ہوجانے اور قیامت کے آنے کا وقت سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کسی کو معلوم نہیں۔ ہاں ہر ایک شخص کی اجل کا وقت ملک الموت کو بتلادیا جاتا ہے۔ عقلمند وہی شخص ہے جو قیامت کے دن کے فیصلہ اخیر کے لئے کچھ اچھی روداد جمع کرلیوے۔
Top