Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 154
ثُمَّ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ تَمَامًا عَلَى الَّذِیْۤ اَحْسَنَ وَ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ شَیْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ بِلِقَآءِ رَبِّهِمْ یُؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
ثُمَّ اٰتَيْنَا : پھر ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب تَمَامًا : نعمت پوری کرنے کو عَلَي : پر الَّذِيْٓ : جو اَحْسَنَ : نیکو کار ہے وَتَفْصِيْلًا : اور تفصیل لِّكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کی وَّهُدًى : اور ہدایت وَّرَحْمَةً : اور رحمت لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ بِلِقَآءِ : ملاقات پر رَبِّهِمْ : اپنا رب يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لائیں
پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب (یعنی توریت) عطا فرمائی پورا احسان کرنے کو اس پر جو نیکو کار ہے اور ہر چیز کی تفصیل۔ اور ہدایت اور رحمت تاکہ وہ اپنے پروردگار کے ملنے پر ایمان لاویں
اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ تفصیلی احکام شرعی اور پورے پچھلے لوگوں کی ہلاکت کے قصے ملا کر توریت ایسی حسن ترتیب سے نازل کیا گیا ہے جس کی ہدایت کا اثر بنی اسرائیل کے دلوں پر پورا پڑے گا اور توریت کے نازل ہونے پر عام عذاب کی نوبت نہ آئے گی۔ اسی واسطے فرمایا کہ تورات کا نازل ہونا بنی اسرائیل کے حق میں ایک رحمت الٰہی ہے۔ آخر کو یہ جو فرمایا کہ شاید اس قدر رحمت کے بد یہود کے دلوں میں ایک دن اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہونے کا یقین پیدا ہو، جس کے سبب سے وہ اصلی توراۃ کے احکام کی پوری پابندی کر کے اللہ کے سامنے کھڑے ہونے کے وقت پوری سرخروئی حاصل کریں۔ اب آگے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جس طرح موسیٰ (علیہ السلام) پر تو ارت نازل فرمائی، اسی طرح نبی آخر الزماں محمد رسول اللہ ﷺ پر یہ بابرکت کتاب نازل فرمائی جس کا نام قرآن شریف ہے۔ اہل مکہ اس کی مخالفت کو چھوڑ کر اس کے احکام کی پوری پابندی کریں گے تو شاید ان کو اللہ تعالیٰ کے رحم کی امید کا موقع ملے گا۔
Top