Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 140
قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ قَتَلُوْۤا اَوْلَادَهُمْ سَفَهًۢا بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ حَرَّمُوْا مَا رَزَقَهُمُ اللّٰهُ افْتِرَآءً عَلَى اللّٰهِ١ؕ قَدْ ضَلُّوْا وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ۠   ۧ
قَدْ خَسِرَ : البتہ گھاٹے میں پڑے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے قَتَلُوْٓا : انہوں نے قتل کیا اَوْلَادَهُمْ : اپنی اولاد سَفَهًۢا : بیوقوفی سے بِغَيْرِ عِلْمٍ : بیخبر ی (نادانی سے) وَّحَرَّمُوْا : اور حرام ٹھہرا لیا مَا : جو رَزَقَهُمُ : انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ افْتِرَآءً : جھوٹ باندھتے ہوئے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر قَدْ ضَلُّوْا : یقیناً وہ گمراہ ہوئے وَمَا كَانُوْا : اور وہ نہ تھے مُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والے
بیشک تباہ ہوئے وہ لوگ کہ جنہوں نے اپنی اولاد کو بیوقوفی میں آکر جہالت سے قتل کرڈالا اور اللہ کی دی ہوئی روزی کو حرام ٹھہرایا اللہ پر جھوٹ باندھنے کو، بیشک وہ لوگ گمراہ ہوئے اور ہدایت پانے والے نہ ہوئے
اس آیت میں مشرکوں کی اوپر کی آیتوں کا نتیجہ بیان فرمایا ہے کہ جنہوں نے اپنی لڑکیوں کو مارا اور اپنے مال کو بتوں کے نام کا ٹھہرا کر اس مال کو حرام قرار دیا تھا، وہ دین ودنیا کے ٹوٹے (نقصان) میں پر گئے۔ کیونکہ لڑکیوں کے مار ڈالنے میں دنیا کا یہ ٹوٹا ہوا کہ ان کی اولاد میں کمی ہوگئی اور دین کا ٹوٹا یہ ہے کہ آخرت میں عذاب ہوگا۔ اسی طرح بتوں کے نام جو مال ٹھہرا کر حرام کیا اس میں دنیا کا ٹوٹا تو یہ ہے کہ اپنی گرہ کا مال کھویا اور دین کا ٹوٹا یہ ہے کہ اس کا وبال قیامت کے دن ان کو بھگتنا پڑے گا۔ جو شخص قرآن شریف کی نصیحت کا پابند ہوگا وہ کبھی خراب نہ ہوگا۔
Top