Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 116
وَ اِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِی الْاَرْضِ یُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تُطِعْ : تو کہا مانے اَكْثَرَ : اکثر مَنْ : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں يُضِلُّوْكَ : وہ تجھے بھٹکا دیں گے عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اِنْ : نہیں يَّتَّبِعُوْنَ : بیروی کرتے اِلَّا : مگر (صرف) الظَّنَّ : گمان وَاِنْ هُمْ : اور نہیں وہ اِلَّا : مگر يَخْرُصُوْنَ : اٹکل دوڑاتے ہیں
اور زمین میں ادثر لوگ ایسے بھی ہیں کہ ان کے کہنے پر اگر تو چلے تو وہ تجھے اللہ کے (بتائے ہوئے) راستہ سے بہکاویں، وہ تو صرف (اپنے ناپاک) خیال کی پیروی کرتے ہیں اور سراسر اٹکلیں دوڑاتے (اندازے لگاتے) ہیں
ذبیحہ کی حلت و حرمت کا ذکر مطلب یہ ہے کہ ملت ابراہیمی، شریعت موسوی عیسوی کو بگاڑ کر آج کل اس زمین پر یہی لوگ ہیں جن کی یہ اٹکل ان کا دین اور ایمان ہے، لیکن ان لوگوں کی کوئی بات نہ سنی جاوے۔ کیونکہ ان کا مقصد یہ ہے کہ دین الٰہی کی باتوں کو یہ لوگ مٹادیں اور اپنی قدیمی رسموں کو قائم رکھیں۔ لیکن یہ ہرگز نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کا خود حامی اور مددگار ہے۔ ان لوگوں کا جو خیال ہے کہ ان کے بڑے بوڑھے جو رسمیں ٹھہراگئے ہیں وہی اصل دین ہے، یہ خیال ان کا بالکل غلط ہے۔ اصل دین سے برگشتہ اور اصل دین کے پابند لوگوں کا حال اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے۔
Top