Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 101
بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اَنّٰى یَكُوْنُ لَهٗ وَلَدٌ وَّ لَمْ تَكُنْ لَّهٗ صَاحِبَةٌ١ؕ وَ خَلَقَ كُلَّ شَیْءٍ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
بَدِيْعُ : نئی طرح بنانے والا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین اَنّٰى : کیونکر يَكُوْنُ : ہوسکتا ہے لَهٗ : اس کا وَلَدٌ : بیٹا وَّلَمْ تَكُنْ : اور جبکہ نہیں لَّهٗ : اس کی صَاحِبَةٌ : بیوی وَخَلَقَ : اور اس نے پیدا کی كُلَّ شَيْءٍ : ہر چیز وَهُوَ : اور وہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز عَلِيْمٌ : جاننے والا
آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا اس کے فرزند کیسے ہو حالانکہ اس کی کوئی بیوی نہیں ہے اور اسی نے ہر چیز پیدا کیا ور وہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے
توحید و مشرکین کے بتوں کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کے ایک اور نمونہ کا ذکر فرمایا کہ جس طرح دنیا میں لوگ کسی چیز کا نمونہ دیکھ کر اس کے موافق کوئی چیز بنا لیا کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو اس طرح پیدا نہیں کیا بلکہ بغیر کسی نمونہ اور مثال کے اپنی قدرت سے آسمان و زمین کو نیست سے ہست کیا، اور پانی، عرش، لوح محفوظ، قلم ان چیزوں کی پیدائش سے پہلے ہے۔ اس سلسلہ سے پہلے سوائے اس کی ذات کے اور کچھ نہ تھا، پھر ان نیست سے ہست ہونے والی چیزوں کو نہ اس کی ذات کے ساتھ کچھ مناسبت ہے نہ اس نامناسبتی کے سبب سے کسی کو اس کی بی بی یا اولاد کہا جاسکتا ہے۔ اس لئے فرمایا کہ جس نے سب کچھ پیدا کیا عبادت کے قاب وہی ایک معبود ہے۔ جس کو ہر ایک کی فرمانبرداری اور نافرمانی کا ذرا ذرا سا حال معلوم ہے اور تمام عالم کی نگہبانی اس کے ہاتھ میں ہے۔
Top