Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 100
وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَآءَ الْجِنَّ وَ خَلَقَهُمْ وَ خَرَقُوْا لَهٗ بَنِیْنَ وَ بَنٰتٍۭ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یَصِفُوْنَ۠   ۧ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے ٹھہرایا لِلّٰهِ : اللہ کا شُرَكَآءَ : شریک الْجِنَّ : جن وَخَلَقَهُمْ : حالانکہ اس نے انہیں پیدا کیا وَخَرَقُوْا : اور تراشتے ہیں لَهٗ : اس کے لیے بَنِيْنَ : بیٹے وَبَنٰتٍ : اور بیٹیاں بِغَيْرِ عِلْمٍ : علم کے بغیر (جہالت سے) سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے وَتَعٰلٰى : اور وہ بلند تر عَمَّا : اس سے جو يَصِفُوْنَ : وہ بیان کرتے ہیں
اور کافروں نے قوم جنات کو اللہ کا شریک مقرر کیا حالانکہ ان کو خدا ہی نے پیدا کیا ہے اور ان لوگوں نے جہالت سے اللہ بیٹے اور بیٹیاں گھڑلیں، وہ پاک ہے اور وہ بہت دور ہے ان باتوں سے جو وہ بیان کرتے ہیں
مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں نے بت پرستی کا شرک جن یعنی شیطان کو اللہ کی عبادت میں شریک کیا، پھر اللہ کے فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں بتلاتے۔ اور اہل کتاب کا یہ شرک ہے کہ یہود نے عزیر (علیہ السلام) کو اور نصاریٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو الل کا بیٹا قرار دیا جو لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں وہ ناسمجھی سے کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی شان ایسی باتوں پاک ار بالاتر ہے۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اپنی برد باری سے اس گستاخی کی سزا میں جلدی نہیں فرمائی۔
Top