Mazhar-ul-Quran - Al-Waaqia : 57
نَحْنُ خَلَقْنٰكُمْ فَلَوْ لَا تُصَدِّقُوْنَ
نَحْنُ : ہم نے خَلَقْنٰكُمْ : پیدا کیا ہم نے تم کو فَلَوْلَا : پس کیوں نہیں تُصَدِّقُوْنَ : تم تصدیق کرتے ہو۔ تم یقین کرتے۔ سچ مانتے
ہم1 نے تم کو (اول بار) پیدا کیا پھر تم (مرنے کے بعد دوبارہ پیدا کیے جانے کو) یقین کیوں نہیں کرتے۔
توحید کابیان۔ (ف 1) اوپرذکر تھا کہ یہ بائیں ہاتھ والے نافرمان لوگ اس لیے عقبی کے عذاب میں پکڑے جائیں گے کہ دنیا میں یہ لوگ حشر اور قیامت کی باتوں کو جھٹلاتے تھے ان آیتوں میں ان منکرین حشر کے انکار کو ضعیف کرنے کی چند باتیں ذکر فرمائی ہیں اور فرمایا کہ اگرچہ ان لوگوں کو زبانی اس بات کا اقرار ہے کہ ان کو اللہ نے پیدا کیا ہے لیکن ان کے دل میں اس کا پورا یقین نہیں ہے، ورنہ یہ کسی عقل مندی کا کام نہیں ہے کہ ایک دفعہ ایک کام کا ہوجاناآنکھوں کے سامنے دیکھے زبان سے اس کے ہوجانے کا اقرار کرے اور پھر دوبارہ اسی کام کے ہوجانے کا منکر ہو، سورة الزمر میں گزرچکا ہے ، ولئن سالتھم من خلق السماوات والارض لیقولن اللہ۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے خالق ہونے کے اقرار پر یہ لوگ اس لیے مجبور ہیں کہ اس کے انکار کا کوئی رستہ یہ لوگ نہی پاتے، اسی واسطے فرمایا کہ جس بات کے انکار کا کوئی رستہ یہ لوگ نہیں پاتے، اس کا اقرار بھی یہ لوگ دل سے نہیں کرتے، اتنا نہیں سمجھتے کہ مرد عورت کی صحبت کے بعد عورت کے رحم میں منی جاتی ہے تو خلاف عقل اس ایک قطرہ پانی سے ان کو ان کے بڑوں کو کس نے پیدا کیا، پھر ایک ہی طرح کے پانی کے قطرہ سے سب پیدا کیے ان میں کوئی بوڑھا ہوکرمرتا ہے اور کوئی اس عمر کو نہیں پہنچتا کہیں میاں بی بی کی بارہا صحبت ہوتی ہے ہزارہامنی کے قطرے رحم میں جاتے ہیں اور ایک بچہ بھی پیدا نہیں ہوتا، جس صاحب قدرت نے آدم (علیہ السلام) کی مٹی کے ایک پتلے میں سلسلہ بےسلسلہ قیامت تک یہ سب حالتیں پیدا کیں جو تمہاری آنکھوں کے سامنے اور تمہاری سمجھ سے باہر ہیں اس کی قدرت سے یہ کیا بعید ہے کہ تمہاری سمجھ سے باہر پھر دوبارہ جس حالت میں چاہے تم کو پیدا کردے۔
Top