بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mazhar-ul-Quran - Al-Waaqia : 1
اِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُۙ
اِذَا وَقَعَتِ : جب واقع ہوجائے گی الْوَاقِعَةُ : واقع ہونے والی (قیامت)
جس وقت کہ قیامت1 واقع ہوجائے گی۔
میدان حشر میں کفار کی ذلت اور اہل ایمان کی عظمت۔ (ف 1) مشرکین قیامت کے منکر تھے اس واسطے اللہ تعالیٰ نے چند سورتوں میں قیامت کا حال بیان فرمایا کہ ان کے انکار کو توڑا ہے حاصل معنی آیت کے ہیں کہ اب تو یہ لوگ قیامت کے انکار کرتے ہیں لیکن جب قیامت قائم ہوجائے گی اور دوسرے صور کی آواز سن کر یہ لوگ قبروں سے ٹڈیوں کی طرح نکل کھڑے ہوں گے اور ان کے قبروں سے نکلتے ہی ایک آگ ان پر تعینات ہوجائے گی جو ان کو محشر کے میدان تک گھیر کرلے جائے گی اور اس آگ سے ان لوگوں کو میدا محشر میں اور دوزخ میں طرح طرح کی تکلیفیں پیش ائیں گی اس وقت ان کو اس انکار کی حقیقت کھل جائے گی کہ اس وقت یہ اپنی کسی تکلیف کو ٹال نہیں سکیں گے ۔ آگے فرمایا کہ دنیا میں بہت سے لوگ جو بڑھ چڑھ کر گزران کرتے ہیں اور اس دنیا کی خوشحالی کے سبب سے عقبی سے بالکل غافل تھے قیامت کے دن وہ ذلیل و خوار ہوں گے اور دنیا کی جس خوشحالی نے ان کو عقبی سے غافل کردیا تھا اس دن کے عذاب کے آگے وہ دنیا کی چند روزہ خوشحالی ان کو یاد بھی نہ آئے گی اسی طرح جو ایماندار لوگ دنیا میں غریبی کی حالت سے اپنی گذر کرتے تھے وہ اس دن نہایت بڑھی چڑھی حالت سے ہوں گے اور دنیا کی وہ اپنی غریبی حالت ان کو یاد بھی نہ آئے گی۔ آگے فرمایا کہ قیامت اس دن ہوگی جبکہ زمین ہلاڈالی جائے گی اور نہایت سخت یہاں تک کہ اس پر جو درخت پہاڑ مکانات ہوں گے سب ٹوٹ پھوٹ کر خاک میں مل جائیں گے نام ونشان نہ رہے گا اور پہاڑ ریزہ ریزہ کرکے ہوا میں اڑادیے جائیں گے بادلوں کی طرح غبار بن کر اڑتے پھریں گے پس ایسے ہوجائیں گے جیسا غبار ذرہ ذرہ ہوتا ہے نظر نہیں آتا، جب جانوروں کے گھروں سے اڑتا ہے تب تو آنکھ اس کو دیکھ سکتی ہے ورنہ نہیں یا جب آفتاب دروازے کی دراز میں یا تاریک مکان میں کسی سوراخ سے اپنی روشنی پہنچاتا ہے تو کچھ ذرے اڑتے نظرآتے ہیں اور یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایک ذرہ ایک میں گھستا چلاجاتا ہے۔ انسانوں کے تین گروہ۔ اب آگے قیامت کے دن سب لوگوں کی تین قسمیں جو ہوں گی ان کا ذکر فرمایا کہ ان تین فرقوں میں سے۔ ایک وہ گروہ ہے کہ جن کے داہنے ہاتھوں میں نامہ اعمال دیے جائیں گے یعنی مومن کہ جس کا حاسل یہ ہے کہ اہل سعادت نہایت امن اور برکت والے ہوں گے اور دوسرا گروہ اصحاب مشئمہ کہ جن کے بائیں ہاتھ میں نامہ اعمال دیے جائیں گے اور وہ کافر ہیں اور نہایت بدکار ہوں گے۔ اور تیسرا گروہ وہ سبقت والے ان کا تو کہنا ہی کیا وہ تو ہر بات میں سبقت ہی لے گئے، دنیا میں سبقت لے گئے ایمان پہلے لائے ہجرت کی پہلے کی جہاد میں سب کے آگے بڑھ کردوڑتے اور جان لڑاتے ہیں تکبیراولی کی طرف پروانہ کی طرح دوڑتے ہیں اور ہر کار خیر میں سبقت کرتے ہیں تو وہ جنت میں بھی سب سے پہلے جائیں گے وہ اللہ کے اعلی درجہ کے مقربین دربار ہیں اور جنت نعیم میں داخل ہوں گے۔
Top