Mazhar-ul-Quran - An-Nisaa : 65
فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
فَلَا وَرَبِّكَ : پس قسم ہے آپ کے رب کی لَا يُؤْمِنُوْنَ : وہ مومن نہ ہوں گے حَتّٰي : جب تک يُحَكِّمُوْكَ : آپ کو منصف بنائیں فِيْمَا : اس میں جو شَجَرَ : جھگڑا اٹھے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان ثُمَّ : پھر لَا يَجِدُوْا : وہ نہ پائیں فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں حَرَجًا : کوئی تنگی مِّمَّا : اس سے جو قَضَيْتَ : آپ فیصلہ کریں وَيُسَلِّمُوْا : اور تسلیم کرلیں تَسْلِيْمًا : خوشی سے
پس قسم ہے تمہارے پروردگار کی یہ لوگ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے آپس کے چھگڑے میں تمہیں حاکم نہ بنائیں پھر ان کے دل میں تمہارے فیصلہ سے کچھ نارضگی بھی پیدا نہ ہو اور اس کو بخوشی قبول بھی کرلیں
ان آیتوں میں یہ فرمایا کہ حال کی شریعت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی فرمانبردری لازم کردی ہے ، وہ بھی ایسے مسلمانوں سے پوری نہیں ہوسکتی جن کا ذکر اوپر کی آیتوں میں گزرا ۔ ایسی حالت میں قتل نفس یا جلا وطنی کا کوئی حکم حال کی شریعت میں نازل ہوتا تو بہت تھوڑے لوگ اس پر عمل کرتے ۔ پھر فرمایا حال کی شریعت میں جن باتوں کے کرنے اور نہ کرنے کا حکم ہے ۔ اگر حال کے مسلمان نیک نیتی سے اسی کی پوری پابندی کریں گے تو ان کی بہتری اور ان کی فرمانبرداری کی مضبوطی کی نشانی ہے ، اور جب یہ لوگ ایسا کریں گے تو اللہ تعالیٰ اپنی توفیق سے ان کو ہمیشہ راہ راست پر قائم رکھے گا ، اور ان کے تھوڑے سے عملوں کا بہت سا ثواب اپنے پاس سے عطا فرما کر ان کی نجات فرمائے گا ۔
Top