Mazhar-ul-Quran - Az-Zumar : 19
اَفَمَنْ حَقَّ عَلَیْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ١ؕ اَفَاَنْتَ تُنْقِذُ مَنْ فِی النَّارِۚ
اَفَمَنْ : کیا۔ تو۔ جو ۔ جس حَقَّ : ثابت ہوگیا عَلَيْهِ : اس پر كَلِمَةُ : حکم۔ وعید الْعَذَابِ ۭ : عذاب اَفَاَنْتَ : کیا پس۔ تم تُنْقِذُ : بچا لو گے مَنْ : جو فِي النَّارِ : آگ میں
پس کیا2، وہ شخص جس پر عذاب کا وعدہ ثابت ہوچکا ہے تو کیا تم (ہدایت دے کر) اس دوزخی کو بچالو گے ؟
(ف 2) اے محبوب وہ شخص جس پر عذاب کا وعدہ ثابت ہوچکا اور اس کی قسمت میں معذب ہونالکھ چکا تو کیا تم ایسے شخص کو جو آگ میں دیدہ دانستہ پھنستا ہے اور یقینا بدبخت ازلی ہے عذاب دوزخ سے بچاسکتے ہو نجات دلاسکتے ہو نہیں اور ہر گز نہیں پس ان کے انکار سے غمگین نہ ہوں۔ مناظر جنت۔ لیکن وہ آدمی جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں موحد ہیں ان کے لیے جنت میں بالاخانہ ، دریچہ، محل، بلند عالیشان اور ان بالاخانوں پر اور بالاخانے مضبوط بنے ہوئے ہو اسے باتیں کرتے ہوئے آراستہ و پیراستہ ہیں انکے نیچے شراب ناب وآب صاف شفاف شیریں وشہد خالص کی نہریں رواں ہوں گی اللہ کا وعدہ مسلمانوں سے ہے جس کو وہ ہرگز خلاف نہ کرے گا اور خدا کبھی زمین میں چلاتا ہے نہریں چشمے ندیاں نالے تالاب وغیرہ، پھر انکے ذریعہ سے مختلف مختلف قسم کی کھیتیاں پھل پھول، اناج میوے گھاس وغیرہ نکالتا ہے پھر وہ قریب خشکی کے آجاتا ہے اس کا رنگ بدل جاتا ہے پہلے وہ ہرا ہر الہلہاتا تھا اب وہ زرد زرد نظرآتا ہے پھر اللہ کی قدرت اس کو سوکھی لکڑی بنادیتی ہے بھس ہوجاتا ہے یونہی دنیا اور اس کے سازوسامان اس کی عیش و عشرت اس کے رہنے والوں کی مثل ہے کہ آخر موت فناان باتوں میں عقل والوں کے لیے عبرت ونصیحت ہے۔
Top