Mazhar-ul-Quran - Al-Furqaan : 27
وَ یَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰى یَدَیْهِ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلًا
وَيَوْمَ : اور جس دن يَعَضُّ : کاٹ کھائے گا الظَّالِمُ : ظالم عَلٰي يَدَيْهِ : اپنے ہاتھوں کو يَقُوْلُ : وہ کہے گا يٰلَيْتَنِي : اے کاش ! میں اتَّخَذْتُ : پکڑ لیتا مَعَ الرَّسُوْلِ : رسول کے ساتھ سَبِيْلًا : راستہ
اور1 جس دن ظالم (یعنی کافر) اپنے ہاتھ کو (ندامت اور حسرت سے) چبا چبا لے گا، کہے گا کہ اے کاش ! میں نے رسول کے ساتھ (جنت و نجات ) کی راہ لی ہوتی۔
بےدین کی دوستی کا حال۔ (ف 1) شان نزول : مکہ میں عقبہ بن ابی معیط ، ابی بن خلف کا گہرادوست تھا نبی ﷺ کے فرمانے سے اس نے لا الہ اللہ محمدرسول اللہ کی شہادت دی اور اس کے بعد ابی بن خلف کے زور ڈالنے سے پھر مرتد ہوگیا اور نبی ﷺ نے اس کو مقتول ہونے کی خبر دی، چناچہ بدر میں مارا گیا ، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی جس کا مطلب یہ ہے کہ ابی بن خلف کی دوستی سے جس طرح عقبہ بن ابی معیط کو ایسا نقصان پہنچا جس کو یاد کرکے قیامت کے دن عقبہ اپنے ہاتھ کو ندامت اور حسرت سے چباچبا لے گا اسی طرح ہر ایک برے دوست کی دوستی کا انجام ہے آخر کو فرمایا شیطان بڑا دغاباز ہے برے دوستوں کی دوستی کے پھندے میں پھنسا کر انسان کو بہکاتا ہے اس لیے ہر ایمان دار شخص کو چاہیے کہ وہ برے دوست کی دوستی کو شیطان کی دغابازی کا پھندا سمجھ کر اس پھندے سے ہمیشہ بچتا رہے۔
Top