Mazhar-ul-Quran - Al-Furqaan : 10
تَبٰرَكَ الَّذِیْۤ اِنْ شَآءَ جَعَلَ لَكَ خَیْرًا مِّنْ ذٰلِكَ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۙ وَ یَجْعَلْ لَّكَ قُصُوْرًا
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْٓ : وہ جو اِنْ شَآءَ : اگر چاہے جَعَلَ : وہ بنا دے لَكَ : تمہارے لیے خَيْرًا : بہتر مِّنْ ذٰلِكَ : اس سے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : جن کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں وَيَجْعَلْ : اور بنا دے لَّكَ : تمہارے لیے قُصُوْرًا : محل (جمع)
وہ1 بڑی برکت والا ہے اگر چاہے تو (دنیا میں) تمہارے لیے اس سے بھی بہت بہتر باغات پیدا کردے کہ جن کے نیچے نہریں پڑی بہا کریں، اور تمہارے لیے اونچے اونچے محل بھی۔
(ف 1) دنیا وآخرت کی بھلائی کا ذکر : شان نزول : مشرکین مکہ نے نبی پر تنگ دستی کی طعن کی تو اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کے پاس پیغام بھیجا تھا کہ اے محبوب اگر تم دنیا کی تنگ دستی سے گھبراتے ہو تو تمام روئے زمین کے خزانوں کی کنجیاں اللہ تعالیٰ کے حکم سے تمہارا حوالہ ہوجاویں گے اور دنیا میں خوشحالی دینے کے بعد تمہاری عقبی کے مرتبہ میں اللہ تعالیٰ کی کچھ کمی نہ کرے گا، اور اگر تمہاری مرضی ہے تو اللہ دنیا وعقبی کی خوبی کا ذخیرہ تمہارے لیے عقبی میں ہی رکھے گا دنیا چند روزہ ہے نبی نے اس پیغام کے جواب میں فرمایا کہ مجھ کو عقبی میں ہر طرح کی خوبی کا ذخیرہ درکار ہے اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی جس کا حاصل یہ ہے کہ اگرچہ لوگوں کی خواہش دنیا کے عیش و آرام کی طرف مائل ہے اور ان کی خواہش کا پورا کرنا اللہ تعالیٰ چاہے تو اچھے لوگوں کے واسطے دنیا میں اللہ تعالیٰ سب کچھ کردیوے لیکن دنیا کی خو بھی اچھے لوگ چاہتے ہی نہیں بلکہ دنیا سے بچتے رہتے ہیں دنیا پر تو وہی لوگ مفتوں ہیں جو عقبی کے منکر ہیں اور ان کا مدارفقط دنیا کی زیست پر ہے اور عاقبت میں ان کے لیے دوزخ ہے۔
Top