Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 173
اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ بِهٖ لِغَیْرِ اللّٰهِ١ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِنَّمَا : در حقیقت حَرَّمَ : حرام کیا عَلَيْكُمُ : تم پر الْمَيْتَةَ : مردار وَالدَّمَ : اور خون وَلَحْمَ : اور گوشت الْخِنْزِيْرِ : سور وَمَآ : اور جو اُهِلَّ : پکارا گیا بِهٖ : اس پر لِغَيْرِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا فَمَنِ : پس جو اضْطُرَّ : لاچار ہوجائے غَيْرَ بَاغٍ : نہ سرکشی کرنے والا وَّلَا : اور نہ عَادٍ : حد سے بڑھنے والا فَلَا : تو نہیں اِثْمَ : گناہ عَلَيْهِ : اس پر اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا ہے
خدا نے تم پر صرف مردار کو اور خون کو اور سور کا گوشت اور جس (جانور) پر (ذبح کرتے وقت) خدا کے نام کے سوا کسی اور کا نام پکارا جاوے حرام کئے ہیں (لیکن جو شخص بھوک سے بہت ہی بےتاب ہوجائے بشرطیکہ خواہش سے نہ کھائے اور ضرورت سے آگے نہ بڑھے (جان بچانے کے لئے) اس پر (ان چیزوں کے کھانے میں) گناہ نہیں۔ بیشک اللہ بخشنے والا مہر بان ہے
اوپر کی آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہ فرمایا تھا کہ جو کچھ ہم نے دیا ہے وہ کھاؤ اور شکر کرو۔ اس آیت میں اس دی ہوئی چیز میں سے جو کچھ دنیا میں امتحان کے طور پر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر حرام کیا ہے اس کا ذکر فرمایا ۔ اس آیت میں فقط مردار کا لفظ فرمایا ہے اور سورة مائدہ میں مردار کی تفصیل فرمائی ہے ۔ جو حلال جانور بغیر ذبح کئے مر جائے، یا اس کو طریق شرعی کے خلاف مارا گیا ہو مثلاً گلا گھونٹ کر یا لاٹھی پتھر ، ڈھیلے غلے ، گولی سے مار کر ہلاک کیا گیا ہو ، یا وہ گر کر مر گیا ہو ، یا کسی جانور نے سینگ سے مارا ہو ، یا کسی درندے نے ہلاک کیا ہو اس کو مردار کہتے ہیں۔ مسئلہ : مردار جانور کا کھانا حرام ہے مگر اس کا پکا ہوا چمڑا کام میں لانا اور اس کے بال ، سینگ ، ہڈی وغیرہ سے فائدہ اٹھاناجائز ہے۔ (تفسیر احمدی) مسئلہ : خون ہر جانور کا حرام ہے اگر بہنے والا ہو ، مسئلہ : جس جانور پر وقت ذبح غیر خدا کا نام لیا جائے ، خواہ تنہاہو یا خدا کے ساتھ عطف ملا کر ، وہ حرام ہے۔ وقت ذبح سوائے خدا کے کسی غیر کا نام لینے سے حرام ہے۔ مسئلہ : اگر ذبح فقط اللہ کے نام پر کیا اور اس سے قبل یا بعد غیرکا نام لیا گیا مثلاً یہ کہا کہ عقیقہ کا بکرا ، ولیمہ کا دنبہ یا جس کی طرف سے وہ ذبیحہ ہے اسی کا نام لیا ، یا جن اولیاء کے لئے ایصال ثواب مطلوب ہے ان کا نام لیا تو یہ جائز ہے ، اس میں کچھ حرج نہیں (تفسر احمدی) مضطر وہ ہے جو حرام چیز کے کھانے پر مجبور ہو اور اس کو نہ کھانے سے خوف جان ہو خواہ شدت کی بھوک ہو یا ناداری کی وجہ سے جان پر بن جائے اور کوئی حلال چیز ہاتھ نہ آئے یا کوئی شخص حرام کے کھانے پر جبر کرتا ہو اور اس سے جان کا اندیشہ ہو۔ ایسی حالت میں جان بچانے کے لئے حرام چیز کا بقدر ضرورت یعنی اتنا کھا لینا جائز ہے کہ خوف ہلاکت نہ رہے۔
Top