Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 95
قُلْ لَّوْ كَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰٓئِكَةٌ یَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّیْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَیْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَلَكًا رَّسُوْلًا
قُلْ : کہ دیں لَّوْ كَانَ : اگر ہوتے فِي الْاَرْضِ : زمین میں مَلٰٓئِكَةٌ : فرشتے يَّمْشُوْنَ : چلتے پھرتے مُطْمَئِنِّيْنَ : اطمینان سے رہتے لَنَزَّلْنَا : ہم ضرور اتارتے عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَلَكًا : فرشتہ رَّسُوْلًا : اتارتے
تم فرماؤ :” اگر زمین پر فرشتے بستے ہوتے کہ اطمینان سے چلتے پھرتے، تو بیشک ہم ان پر آسمان سے فرشتے ہی رسول بنا کر بھیجتے
اس آیت میں میں فرمایا کہ ان لوگوں کا خیال ہے کہ اللہ کا رسول فرشتہ ہونا چاہئے۔ حالانکہ یہود کی باتوں کو یہ لوگ بہت مانتے ہیں اور یہود سے اکثر یہ لوگ سن چکے ہیں کہ بنی اسرائیل کے رسول موسیٰ (علیہ السلام) تھے۔ پھر وہ بھی شیطان کے بہکانے سے یہ لوگ ایک ظاہر بات کو خلاف عقل جانتے ہیں۔ اے رسول اللہ کے ! تم ان لوگوں سے کہہ دو جس طرح بنی آدم زمین پر رہتے ہیں اسی طرح اگر فرشتے بھی زمین پر بستے ہوتے اور فرشتوں کا اصلی صورت میں دیکھنا انسان کی طاقت سے باہر نہ ہوتا تو ان کے پاس کوئی فرشتہ رسول بنا کر بھیج دیا جاتا۔ اب اگر کوئی فرشتہ رسول بنا بھیجا بھی جاوے تو ضرور وہ انسان کی صورت میں ہوگا اور پھر ان لوگوں کا وہی شبہ باقی رہے گا جو اس وقت ہے۔ سورة الانعام (پارہ 7) کی آیتوں میں یہ مضمون تفصیل سے گزر چکا ہے۔
Top