Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 90
وَ قَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ یَنْۢبُوْعًاۙ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے لَنْ نُّؤْمِنَ : ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے لَكَ : تجھ پر حَتّٰى : یہانتک کہ تَفْجُرَ : تو رواں کردے لَنَا : ہمارے لیے مِنَ الْاَرْضِ : زمین سے يَنْۢبُوْعًا : کوئی چشمہ
اور بولے کہ ہم تم پر ہرگز ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ تم ہمارے لئے زمین سے کوئی چشمہ جاری کردو
شان نزول : ایک روز ابو جہل اور چند قریش نے جمع ہو کر آنحضرت ﷺ سے کہا کہ یہ نیا دین تم نے اگر روپے کی لالچ سے یا قوم کے سردار رہنے کی طمع سے نکالا ہے تو ہم روپیہ کا چندہ کرنے کو اور قوم کا سردار تم کو بنانے کو موجود ہیں، اور اگر دماغی بیماری ہوگئی ہے جس کے سبب سے ایسی باتیں کرتے ہو تو اس کا علاج بھی ہو سکتا ہے، آنحضرت ﷺ نے جواب دیا کہ ان باتوں میں سے ایک بات بھی نہیں ہے بات فقط اتنی ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں تم لوگوں کو اللہ کا حکم سناتا ہوں۔ اگر تم مانو گے تو تمہارے لئے اچھا ہے ورنہ تم جانو۔ یہ سن کر انہوں نے ضد سے کہا : ” اچھا اگر تم سچے رسول ہو تو مکہ کی سرزمین میں باغ لگا دو نہریں جاری کرادو، یا اپنا گھر سونے کا بنا لو، ہمارے سامنے آسمان پر چڑھ جاؤ یا اللہ اور فرشتے ہمارے رو برو آن کر تمہارے رسول ہونے کی گواہی دیویں یا للہ کی طرف سے کوئی فرشتہ اس صداقت میں ہمارے پاس آجاوے۔ اگر ان باتوں میں سے کوئی بات نہیں کرسکتے تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا عذاب کے طور پر گرا دو “۔ ان باتوں پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں اور فرمایا کہ اے محبوب کریم ﷺ ان سے کہہ دو کہ اللہ تمہاری ان خرافات سے پاک ہے کسی کی مجال نہیں کہ اس پر کچھ حکم لگاوے وہ مالک اور مختار ہے اور ہر بات پر قادر ہے میں تو بشر ہوں جیسے اور رسول ہیں ویسا ہی میں بھی رسول ہوں اگلے سب لوگوں نے وہی معجزے ظاہر کئے، جو ان کی قوم کے مناسب تھے۔ میں بھی تمہارے مناسب معجزات ظاہر کئے۔ کافروں کی باتوں کا یہ مجمل جواب ہے مفصل متفرق آیتوں میں ہے۔ مفصل جواب متفرق آیتوں میں ہے۔
Top