Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 86
وَ لَئِنْ شِئْنَا لَنَذْهَبَنَّ بِالَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ بِهٖ عَلَیْنَا وَكِیْلًاۙ
وَلَئِنْ : اور اگر شِئْنَا : ہم چاہیں لَنَذْهَبَنَّ : تو البتہ ہم لے جائیں بِالَّذِيْٓ : وہ جو کہ اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُ : تم نہ پاؤ لَكَ : اپنے واسطے بِهٖ : اس کے لیے عَلَيْنَا : ہمارے مقابلہ) پر وَكِيْلًا : کوئی مددگار
اور اگر ہم چاہتے تو یہ وحی جو ہم نے تمہاری طرف کی ہے اس کو لے جاتے (یعنی قرآن کریم کو سینوں اور صیحفوں سے محو کردیتے) پھر تم کوئی نہ پاتے اس کے (واپس لانے کے) لئے ہمارے سامنے اس پر وکالت کرنے والا
قرآن شریف اور رسول اللہ ﷺ کی تعریف اس آیت میں ارشاد ہوتا ہے کہ جس طرح ہم نے روح کا علم تم کو نہیں دیا اگر ہم چاہیں تو قرآں کو بھی تمہارے پاس سے ہٹا لیں تمہارے دلوں سے بھلا دیں، کاغذ سے اس کے نقوش مٹا دیں، پھر تم کوئی اپنا مدد گار نہیں لاسکتے جو اس کام میں تمہاری مدد کرے اور قرآن پھر تم کو دے دے، یا تمہارے دلوں میں بھی پیدا کر دے اور کوئی اس کام میں مدد نہیں کرسکتا مگر ہاں اللہ تعالیٰ کی رحمت سب کچھ کرسکتی ہے۔ پھر فرمایا اے محمد ﷺ ! تمہارے اوپر ہماری بہت بڑی مہربانی ہے تم کو ہم نے اولاد آدم کا سردار کردیا اور رسولوں کا خاتم النبیین کیا اور مقام محمود عطا کیا اور اپنی سب سے عمدہ کتاب یعنی قرآن مجید کو آپ پر نازل کیا اور سب سے بڑی رحمت یہ کی کہ قرآن شریف آپ کی امت میں صحیح سلامت باقی رہے گا۔
Top