Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 73
وَ اِنْ كَادُوْا لَیَفْتِنُوْنَكَ عَنِ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ لِتَفْتَرِیَ عَلَیْنَا غَیْرَهٗ١ۖۗ وَ اِذًا لَّاتَّخَذُوْكَ خَلِیْلًا
وَاِنْ : اور تحقیق كَادُوْا : وہ قریب تھا لَيَفْتِنُوْنَكَ : کہ تمہیں بچلا دیں عَنِ : سے الَّذِيْٓ : وہ لوگ جو اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف لِتَفْتَرِيَ : تاکہ تم جھوٹ باندھو عَلَيْنَا : ہم پر غَيْرَهٗ : اس کے سوا وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّاتَّخَذُوْكَ : البتہ وہ تمہیں بنا لیتے خَلِيْلًا : دوست
اور بیشک قریب تھا کہ یہ (کافر) تمہیں کچھ لغزش دیتے ہماری وحی سے جو ہم نے تم کو بھیجی، کہ تم ہماری طرف (اس کے سوا) کچھ اور نسبت کردو اور اس وقت تو وہ تم کو اپنا گہرا دوست بنا لیتے
مشرکین مکہ کی شرارت شان نزول : کفار نے آنحضرت ﷺ کو اپنی خواہش پر مجبور کرنا چاہا تھا کہ آپ ہمارے بتوں کی مذمت نہ کریں۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی یہ کفار ہمارے احکام میں تم سے سستی کرانا چاہتے تھے۔ اور ان کا یہ مقصود تھا کہ تم وحی الہٰی کے سوا کچھ اور جھوٹ باندھو اور پھر وہ تمہیں اپنا دوست بنا لیں، لیکن اللہ کے کارخانہ میں ہر کام کا وقت لوح محفوظ میں لکھا جا چکا ہے۔ وقت مقررہ کے آنے تک یہ مشرک اپنی خواہش زبان پر لاتے ہیں۔ وقت مقررہ کے آنے جانے پر تمہارے ہی ہاتھ سے اللہ تعالیٰ ان بتوں کی سب عزت و توقیر خاک میں ملا دے گا اور ان مشرکوں سے ان بتوں کی کچھ حمایت نہ ہوگی۔
Top