Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 47
نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَسْتَمِعُوْنَ بِهٖۤ اِذْ یَسْتَمِعُوْنَ اِلَیْكَ وَ اِذْ هُمْ نَجْوٰۤى اِذْ یَقُوْلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا
نَحْنُ : ہم اَعْلَمُ : خوب جانتے ہیں بِمَا : جس غرض سے يَسْتَمِعُوْنَ : وہ سنتے ہیں بِهٖٓ : اس کو اِذْ يَسْتَمِعُوْنَ : جب وہ کان لگاتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف وَاِذْ : اور جب هُمْ : وہ نَجْوٰٓى : سرگوشی کرتے ہیں اِذْ يَقُوْلُ : جب کہتے ہیں الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنْ : نہیں تَتَّبِعُوْنَ : تم پیروی کرتے اِلَّا : مگر رَجُلًا : ایک آدمی مَّسْحُوْرًا : سحر زدہ
اور ہم نے ان کے دلوں پر غلاف ڈال دیئے ہیں تاکہ قرآن نہ سمجھ سکیں اور ان کے کانوں میں بھی بہرہ پن پیدا کردیا ہے، اور جب قرآن میں تم اپنے اکیلے پر روردگار کا ذکر کرتے ہو تو وہ پیٹھ پھیر کر نفرت کرتے بھاگتے ہیں۔
قرآن کی آیتوں پر کفار کا مسخرا پن شان نزول : ایک روز ابو سفیان اور ابو جہل اور چند قریش جمع ہوئے اور جس وقت آنحضرت ﷺ نماز میں قرآن شریف پڑھ رہے تھے اس وقت چھپ کر قرآن شریف سنا اور پھر آپس میں صلاح کر کے آنحضرت ﷺ کو جادو کیا ہوا ایک شخص اور حشر کی آیتوں کے خلاف عقل ہونے کا ذکر کرنے لگے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں جس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن شریف سن کر یہ لوگ جو آپس میں باتیں کرتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کو سب معلوم ہیں۔ وقت مقررہ آنے پر مناسب مواخذہ ان سے کیا جاوے گا۔ چناچہ اس وعدہ کے موافق اس گروہ کے چند شخص جنگ بدر میں ہلاک ہوگئے اور ابو سفیان وغیرہ فتح مکہ پر مسلمان ہوگئے۔
Top