Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 24
وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ
وَاخْفِضْ : اور جھکا دے لَهُمَا : ان دونوں کے لیے جَنَاحَ : بازو الذُّلِّ : عاجزی مِنَ : سے الرَّحْمَةِ : مہربانی وَقُلْ : اور کہو رَّبِّ : اے میرے رب ارْحَمْهُمَا : ان دونوں پر رحم فرما كَمَا : جیسے رَبَّيٰنِيْ : انہوں نے میری پرورش کی صَغِيْرًا : بچپن
اور تمہارے رب نے حکم فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اگر تیرے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو نہ ان کو " ہوں " (بےادبی کی بات) کہنا اور نہ ان کو جھڑکنا اور ان سے باادب بات کرنا
اس آیت سے ثابت ہوا کہ مسلمان کے لئے رحمت ومغفرت کی دعا جائز ہے اور اسے فائدہ پہنچانے والی ہے۔ مردوں کے ایصال ثواب میں بھی ان کے لئے دعا رحمت ہوتی ہے۔ لہٰذا اس کے لئے اصل یہ آیت ہے والدین اگر کافر ہوں تو ان کے لئے ہدایت وایمان کی دعا کرے اور یہی ان کے حق میں رحمت ہے۔ اگر مومن ہیں تو یہ دعا کرے :" یارب انہیں جنت میں پہنچا " حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی خوشی ماں باپ کی رضامندی کے ساتھ ہے اور ماں باپ کا فرمانبردار نہنمی نہ ہوگا اور ان کا نافرمان کچھ بھی عمل کرے گرفتار عذاب ہوگا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ والدین کی نافرمانی سے بچو، اس لئے کہ جنت کی خوشبو ہزار برس کی راہ تک آتی ہے اور نافرمان وہ خوشبو نہ پائے گا۔ نہ قاطع رحم، نہ زنا کار، نہ تکبر سے اپنا جامہ ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا، پھر فرمایا کہ بڑا بد نصیب ہے وہ جس نے اپنے ماں باپ یا دونوں میں سے ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا اور پھر ان کی خدمت گزاری کے سبب سے جنت نہ پائی ۔
Top