Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 110
قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ١ؕ اَیًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى١ۚ وَ لَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَ لَا تُخَافِتْ بِهَا وَ ابْتَغِ بَیْنَ ذٰلِكَ سَبِیْلًا
قُلِ : آپ کہ دیں ادْعُوا : تم پکارو اللّٰهَ : اللہ اَوِ : یا ادْعُوا : تم پکارو الرَّحْمٰنَ : رحمن اَيًّا مَّا : جو کچھ بھی تَدْعُوْا : تم پکارو گے فَلَهُ : تو اسی کے لیے لْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى : سب سے اچھے نام وَلَا تَجْهَرْ : اور نہ بلند کرو تم بِصَلَاتِكَ : اپنی نماز میں وَ : اور لَا تُخَافِتْ : نہ بالکل پست کرو تم بِهَا : اس میں وَابْتَغِ : اور ڈھونڈو بَيْنَ ذٰلِكَ : اس کے درمیان سَبِيْلًا : راستہ
تم فرماؤ کہ تم اللہ کہہ کر پکارو یا رحمٰن کہہ کر پکارو جو کہہ کر پکارو گے سب اسی کے اچھے نام ہیں، اور اپنی نماز نہ بہت آواز سے پڑھو اور نہ بلکل آہستہ پڑھو۔ ان دونوں کے درمیان ایک طریقہ اختیار کرو
اللہ کے ناموں کا ذکر شان نزول : حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ یا اللہ یارحمٰن کہہ کر دعا مانگا کرتے تھے۔ یہ سن کر مشرکین مکہ کہنے لگے کہ ہم کو تو محمد ﷺ اکیلے اللہ کی عبادت کرنے اور اسی سے دعا مانگنے کو کہتے ہیں اور خود دو معبودوں کا نام لے دعا مانگتے ہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور فرمایا کہ شریعت میں اللہ تعالیٰ کے جو نام آچکے ہیں دعا کے وقت لئے جاسکتے ہیں۔ ہاں ان مشرکوں نے لفظ اللہ سے لات اور لفظ منان سے منات تراش کر بتوں کے جو نام رکھے ہیں۔ جن بتوں کو یہ اللہ کا شریک جانتے ہیں اس سے اللہ کے رسول اللہ تعالیٰ کے حکم کے موافق ان مشرکوں کو منع کرتے ہیں۔ ایک کم سو نام جو مشہور ہیں اور اکثر لوگوں کو یاد ہیں جو شخص ان کو یاد کرے گا وہ جنت میں جاوے گا۔ نماز میں قرآن پڑھنے کا طریقہ ولا تجھر بصلاتک الخ کا شان نزول : غلبہ اسلام سے پہلے جب آنحضرت ﷺ مکہ میں بلند آواز سے نماز میں قرآن شریف پڑھا کرتے تھے، تو مشرکین قرآن شریف کو برا بھلا کہا کرتے تھے۔ یہ بات اللہ تعالیٰ کو ناگوار ہوئی اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا کہ اوسط درجے کی آواز سے قرآن شریف پڑھا کرو نہ ایسی بلند آواز سے پڑھو کہ مشرکین سن کر برا بھلا کہیں نہ ایسا ہو کہ قرآن سننے کے مشتاق صحابہ بھی قرآن کے سننے سے محروم رہ جاویں۔
Top