Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 100
قُلْ لَّوْ اَنْتُمْ تَمْلِكُوْنَ خَزَآئِنَ رَحْمَةِ رَبِّیْۤ اِذًا لَّاَمْسَكْتُمْ خَشْیَةَ الْاِنْفَاقِ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ قَتُوْرًا۠   ۧ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّوْ : اگر اَنْتُمْ : تم تَمْلِكُوْنَ : مالک ہوتے خَزَآئِنَ : خزانے رَحْمَةِ : رحمت رَبِّيْٓ : میرا رب اِذًا : جب لَّاَمْسَكْتُمْ : تم ضرور بند رکھتے خَشْيَةَ : ڈر سے الْاِنْفَاقِ : خرچ ہوجانا وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان قَتُوْرًا : تنگ دل
تم فرماؤ :” اگر تم میرے پروردگار کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو اس وقت بھی تم بخیلی کرتے، اس ڈر سے کہ خرچ نہ ہوجائیں “ اور انسان بڑا کنجوس ہے
قریش مکہ کے معجزہ طلب کرنے کا ذکر اوپر کی آیت میں قریش نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر صفا پہاڑ سونے کا ہوجاوے گا تو ہم مسلمان ہو کر اس سونے کو ہر طرح سے اللہ کی راہ میں خرچ کریں گے۔ یہ اس کا جواب دیا ہے کہ ایک صفا پہاڑ تو کیا دنیا میں جتنی سونے چاندی کی کانیں اللہ کے خزانے کی موجود ہیں، ان سب کے یہ مالک بن جاویں جب بھی خرچ کرنے میں تنگ دلی کریں گے کیونکہ ہر انسان کی جبلی عادت میں یہ بات داخل ہے کہ وہ مال کے خرچ کرنے میں تنگ دلی کرتا ہے۔
Top