Mazhar-ul-Quran - Al-Hijr : 51
وَ نَبِّئْهُمْ عَنْ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَۘ
وَنَبِّئْهُمْ : اور انہیں خبر دو (سنا دو ) عَنْ : سے۔ کا ضَيْفِ : مہمان اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم
اور انہیں ابراہیم کے مہمانوں کا احوال سنادو
حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ : ان آیتوں میں فرمایا کہ اے رسول اللہ کے ! ان لوگوں کو خبر دے دو ابراہیم (علیہ السلام) کے مہمانوں کی کہ ان مہمانوں نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس آکر سلام کیا۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے ان سے کہا کہ مجھے تم لوگوں سے ڈر لگتا ہے۔ یہ قصہ سورة ہود میں مفصل گزر چکا ہے کہ جب خدا کے فرشتے وہاں آئے اور سلام کیا تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی ان کے سلام کا جواب دیا اور گھر سے ایک فربہ بچھڑا تل کر ان کی ضیافت کے واسطے لائے ان کے ہاتھ جب اس کھانے کی طرف نہیں بڑھے تو ابراہیم (علیہ السلام) خوف زدہ ہوئے۔ مہمانوں نے کہا کہ ہم خدا کے بھیجے ہوئے فرشتے قو لوط پر عذابب لے کر چلے ہیں اور تمہیں اولاد کی خوشی سنانے آئے ہیں۔ تمہارے گھر میں ایک ہوشیار لڑکا اسحٰق (علیہ السلام) پیدا ہوگا اور پھر تمہارا پوتا اسحٰق (علیہ السلام) کا بیٹا یعقوب علیہ السلام، اس کے جواب میں ابراہیم (علیہ السلام) نے یہ کہا کہ میں بوڑھا ہوں، قریب قریب سو برس کی عمی آن پہنچی اور میری بیوی بھی نوے بانوے برس کی بوڑھی اور بانجھ بھی ہے اس صورت میں اولاد کی کیا خوشی سناتے ہو یہ امر تو تعجبات سے ہے، فرشتے بولے کہ یہ حق بات کی خوشی تم کو سنائی جارہی ہے اس میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے اور یقینی اس کا ظہور ہوگا کیونکہ اللہ کا وعدہ سچا ہے کبھی اس کا وعدہ جھوٹا نہیں ہوتا۔ اسے ہر طرح کی قدرت حاصل ہے۔ اس کے نزدیک کیا دشوار ہے آپ اس خوشی سے ناامید نہ ہوں۔ اللہ پاک تو اس بات پر بھی قادر ہے کہ بےماں باپ کے بھی لڑکا پیدا کردے۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے یہ بات سن کر جواب دیا کہ بیشک خدا کی رحمت سے ناامید نہیں ہونا چاہیے اس کی رحمت سے تو گمراہ لوگ ناامید ہوا کرتے ہیں۔
Top