Mazhar-ul-Quran - Al-Hijr : 45
اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍؕ
اِنَّ : بیشک الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار فِيْ : میں جَنّٰتٍ : باغات وَّعُيُوْنٍ : اور چشمے
بیشک پرہیزگار لوگ (اس دن) باغوں اور چشموں (کے عیش و راحت) میں ہوں گے
دوزخ وجنت کا ذکر اللہ تعالیٰ نے دوزخ والوں کا حال بیان کر کے اہل جنت کا ذکر کیا کہ متقی لوگ جنت کے باغ اور نہروں میں ہوں گے اور صحیح وسالم رہیں گے۔ کوئی رنج و تکلیف اور کوئی بیماری وہاں نہیں ہوگی اور دنیا میں جتنی دو شخصوں کے درمیان شکر رنجی ہوگی وہ رنج کدورت ان کے دلوں سے نکال دی جاوے گی، اور جنت میں بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے مسندوں پر بیٹھے ہوں گے۔ جنت میں کسی قسم کی مشقست وغیرہ نہ ہوگی اور نہ لوگ وہاں سے نکلیں گے بلکہ آرام کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہیں گے۔ اس کے بعد آنحضرت ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد فرمایا کہ میرے بندوں کو یہ خبر دے دو کہ میں رحمت والا بھی ہوں اور میرا عذاب بھی سخت ہوا کرتا ہے۔
Top