Mazhar-ul-Quran - Al-Hijr : 39
قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَغْوَیْتَنِیْ لَاُزَیِّنَنَّ لَهُمْ فِی الْاَرْضِ وَ لَاُغْوِیَنَّهُمْ اَجْمَعِیْنَۙ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب بِمَآ : جیسا کہ اَغْوَيْتَنِيْ : تونے مجھے گمراہ کیا لَاُزَيِّنَنَّ : تو میں ضرور آراستہ کروں گا لَهُمْ : ان کے لیے فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَاُغْوِيَنَّهُمْ : اور میں ضرور گمراہ کروں گا ان کو اَجْمَعِيْنَ : سب
اس نے کہا : اے پروردگار میرے ! بسبب اس کے کہ گمراہ کیا تو نے مج کو البتہ زینت دوں گا میں معصیت کو ان کے واسطے زمین میں، اور ضرور میں ان سب کو (دلوں میں وسوسہ ڈال کر) بےراہ کردوں گا
اللہ تعالیٰ کا حکم حاصل مطلب یہ ہے کہ شیطان نے اللہ تعالیٰ سے اللہ کی عزت کی قسم کھا کر یہ کہا : جب تک ہر انسان میں جان باقی ہے جس طرح اور جہاں تک مجھ سے ہوسکے گا ہر ایک آدمی کو بہکانے میں اور بہکاکر ہر طرح کے برے کام ان سے کرانے میں کوتاہی نہ کروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے بھی اپنے عزت و جلال کی قسم کھا کر شیطان کو جواب دیا کہ میں بھی جب تک مجھ سے وہ تیرے بہکائے ہوئے گنہگار توبہ و استغفار کریں گے، ان کو بخشے ہی جاؤں گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ شیطان بہکانے سے نہیں تھکتا اور اللہ تعالیٰ بخشنے اور مغفرت اور توبہ کے قبول کرنے سے نہیں بس کرے گا۔ گنہگار بندہ ہی اپنی بدنصیبی سے توبہ و استغفار کرنے سے تھک جاوے تو تھک جاوے۔ آدمی کو چاہئے کہ نیک کام کی توفیق کے لئے ہر وقت اللہ کا شکر کرے اور برے کام کے خیال کے وقت لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم پڑھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اخلاص ہی ہمارا سیدھا راستہ ہے اور جو لوگ اس راستہ پر چلتے ہیں ان کی رعایت ہم کو منظور ہے۔
Top