Mazhar-ul-Quran - Al-Hijr : 28
وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓئِكَةِ اِنِّیْ خَالِقٌۢ بَشَرًا مِّنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا رَبُّكَ : تیرا رب لِلْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں کو اِنِّىْ : بیشک میں خَالِقٌ : بنانے والا بَشَرًا : انسان مِّنْ : سے صَلْصَالٍ : کھنکھناتا ہوا مِّنْ : سے حَمَاٍ : سیاہ گارا مَّسْنُوْنٍ : سڑا ہوا
اور (اس وقت کو یاد کرو) جب کہ تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں ایک آدمی بنانے والا ہوں بجتی مٹی سے جو بودار کالے گارے سے ہے
ملائکہ کو سجدہ کا حکم ارشاد ہوتا ہے کہ اس وقت کا تصور کرو جب ہم نے ملائکہ کو خبر دی کہ ہم ایک بشر کو مٹی سے خمیر دے کر پیدا کرنے والے ہیں، پس جب میں اسے بناچکوں اور روح بھی اس میں ڈال دوں تو تم سب کے سب تعظیم کے لئے اس کے آگے جھک جانا۔ فرشتوں نے تو ایسا ہی کیا یعنی سب نے مل کر سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہیں کیا اور سجدہ کرنے سے انکار کیا اور مادہ خاکی پر لحاظ کر کے آدم (علیہ السلام) کو حقیر سمجھا۔ یہاں سے یہ بات معلوم ہوئی کہ غرور کی ابتداء اسی لعین سے ہوئی اس سے پہلے نہیں تھی۔ پس جو غرور کرتا ہے وہ شیطان کا تابع ہے خواہ کسی بات کا غرور ہو۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ابلیس سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے جو تو نے سجدہ نہیں کیا۔ اس نے جواب دیا میں ایسا نہیں ہوں کہ بشر کو سجدہ کروں۔ جسے آپ نے خاک جو عناصر میں بدتر ہے، اس سے انسان کی پیدائش کی ہے اور میری پیدائش آگ سے جو لطیف شے ہے۔ شیطان یہ نہیں سمجھا کہ عزت وشرف خدا ہی کو ہے جس کو دے۔ صرف اپنے گمان سے کوئی کسی سے بہتر نہیں ہوسکتا۔
Top