Mazhar-ul-Quran - Al-Hijr : 16
وَ لَقَدْ جَعَلْنَا فِی السَّمَآءِ بُرُوْجًا وَّ زَیَّنّٰهَا لِلنّٰظِرِیْنَۙ
وَلَقَدْ جَعَلْنَا : اور یقیناً ہم نے بنائے فِي : میں السَّمَآءِ : آسمان بُرُوْجًا : برج (جمع) وَّزَيَّنّٰهَا : اور اسے زینت دی لِلنّٰظِرِيْنَ : دیکھنے والوں کے لیے
اور بیشک ہم نے آسمان میں برج بنائے اور ہم نے اس کو دیکھنے والوں کے لئے آراستہ کیا
اللہ کی قدرت کا بیان ان آیتوں میں اللہ پاک اپنی قدرت کا حال بیان فرماتا ہے کہ آسمان کو ہم نے کیسی حکمت اور ترکیب سے بنایا ہے۔ اس میں بڑے بڑے تاروں کے محل برجوں کی طرح کے بنائے ہیں اور چاند سورج اور ستاروں سے آسمان کو زینت دی ہے۔ آسمان میں یہ بارہ برج ہیں : (1) حمل (2) ثور (3) جوزہ (4) سرطان (5) اسد (6) سنبلہ (7) میزان (8) عقرب (9) قوس (10) جدی (11) دلو (12) حوت پھر ہر ایک برج میں تیس تیس درجے ہیں جس میں آفتاب ہر روز سیر کرتا ہے۔ ہر درجہ کو ایک ایک روز میں تمام کرتا ہے اور اس حساب سے تین سو ساٹھ دن یعنی ایک سال میں آسمان کا پورا دورہ ختم کرلیتا ہے۔ جس کی وجہ سے جاڑا، گرمی، برسات کی فصلیں تیار ہوتی ہیں اور جس طرح سورج کا دورہ فصلوں کے لئے ہے۔ اسی طرح چاند کا دورہ مہینوں اور برس کے حساب کے لئے ہے، چناچہ اس کا ذکر سورة یونس (پارہ 11) میں گزر چکا ہے۔ اس کے بعد یہ فرمایا کہ آسمان اس بات سے محفوظ رکھا گیا ہے کہ شیاطین یہاں آکر فرشتوں کی باتیں سن جاویں اور دنیا میں جاکر نئے نئے شعبدے اٹھاویں۔ کیونکہ جب وہ یہاں جب وہ یہاں کا قصد کرتے ہیں تو فرشتے آگ کے انگارے لئے کھڑے رہتے ہیں۔ وہ پھونک مارتے ہیں یہ جل بھن کر راکھ ہوجاتے ہیں۔
Top