بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Mazhari - Nooh : 1
اِنَّاۤ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ اَنْ اَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّآ : بیشک ہم نے اَرْسَلْنَا : بھیجا ہم نے نُوْحًا : نوح کو اِلٰى قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم کی طرف اَنْ اَنْذِرْ : کہ ڈراؤ قَوْمَكَ : اپنی قوم کو مِنْ : سے قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ يَّاْتِيَهُمْ : کہ آئے ان کے پاس عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
ہم نے نوحؑ کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ پیشتر اس کے کہ ان پر درد دینے والا عذاب واقع ہو اپنی قوم کو ہدایت کردو
انا ارسلنا نوحا الی قومہ . آغاز کلام میں اِنَّ (تحقیقیہ) لانے سے واقعہ کی اہمیت کو ظاہر کرنا مقصود ہے۔ رسالت نوح کو صرف آپ کی قوم کے ساتھ مقید کرنا بتارہا ہے کہ آپ کی نبوت تمام آدمیوں کے لیے عمومی نہ تھی۔ حضرت جابر کی روایت کردہ حدیث بھی اس پر دلالت کر رہی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا فرمائی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو عطا نہیں ہوئیں۔ ایک ماہ کی راہ کی مسافت سے میرا رعب (دشمنوں پر) ڈال کر میری مدد کی گئی (تمام) زمین کو میرے لیے مسجد اور طاہر قرار دیا گیا۔ اس لیے میری امت کے کسی آدمی کو روا ہے کہ جہاں نماز (کا وقت) آجائے وہیں پڑھ لے۔ میرے لیے مال غنیمت حلال کیا گیا ‘ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں کیا گیا۔ مجھے شفاعت کا حق دیا گیا (گزشتہ) انبیاء خصوصیت کے ساتھ اپنی قوم کی ہدایت کے لیے مبعوث ہوتے تھے ‘ مجھے تمام لوگوں کی ہدایت کے لیے بھیجا گیا۔ (بخاری و مسلم) حضرت ابوہریرہ کی روایت کردہ حدیث میں چھ خصوصیات کا ذکر ہے مگر شفاعت کا تذکرہ نہیں ہے بلکہ یہ الفاظ ہیں کہ ” مجھے ساری مخلوق کے لیے بھیجا گیا ہے اور نبوت کو مجھ پر ختم کردیا گیا۔ “ (مسلم) ان انذرر قومک . ارسال کے اندر قول کا معنی پوشیدہ ہے (یہ کہنے کے لیے بھیجا) اس لیے ان انذر قول مخفی کی تشریح ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ ان مصدری ہو (اور قلنا محذوف ہو) یعنی ہم نے نوح سے کہا کہ اپنی قوم کو عذاب سے ڈراؤ۔ اس جگہ اَنْ سے پہلے ب محذوف نہیں ہے یعنی تقدیر کلام بان انذر قرار دینا غلط ہے ‘ اس سے کلام میں گڑبڑ پیدا ہوجائے گی کیونکہ یہاں (قَوْمَکَ میں) ضمیر خطاب ہے اور مذکورۂ بالا فقرہ میں (قومہ) ضمیر غائب کے ساتھ ہے۔ من قبل ان یاتیھم عذاب الیم . یعنی اس سے پہلے کہ بصورت عدم ایمان دنیا میں ان پر طوفان کا عذاب اور آخرت میں دوزخ کا عذاب آئے تم اپنی قوم کو عذاب سے ڈراؤ۔
Top