Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 85
وَ زَكَرِیَّا وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى وَ اِلْیَاسَ١ؕ كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَۙ
وَزَكَرِيَّا : اور زکریا وَيَحْيٰى : اور یحییٰ وَعِيْسٰي : اور عیسیٰ وَاِلْيَاسَ : اور الیاس كُلّ : سب مِّنَ : سے الصّٰلِحِيْنَ : نیک بندے
اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو بھی۔ یہ سب نیکوکار تھے
و زکریا ویحیی و عیسیٰ والیاس اور زکریا (ابن اذن) کو اور یحییٰ (بن زکریا) کو اور عیسیٰ (بن مریم بنت عمران) کو اور الیاس (بن متی بن فخاص بن عیزار بن ہارون ( علیہ السلام) کو۔ حضرت عبداللہ ؓ بن مسعود نے فرمایا ‘ ادریس ؓ ہی الیاس تھے دونوں نام ایک ہی شخص کے تھے جیسے یعقوب اور بنی اسرائیل۔ لیکن آیت کی رفتار اس کے خلاف ہے۔ ادریس نوح ( علیہ السلام) کی نسل میں سے نہیں تھے بلکہ پدر نوح کے دادا تھے نوح کے باپ لامک ‘ لامک کے باپ متوشلخ۔ متوشلخ کے باپ خنوخ اور خنوخ کے باپ حضرت ادریس تھے اولاد آدم ( علیہ السلام) میں آپ سب سے پہلے نبی تھے اور آپ نے قلمی تحریر ایجاد کی۔ کل من الصلحین (مذکورہ بالا اشخاص میں سے) ہر ایک نیکوکاروں میں سے تھا یعنی یہ حضرات ان لوگوں میں سے تھے جو تمام کبائر و صغائر سے معصوم تھے کیونکہ جو شخص کسی امر ممنوع کا مرتکب یا ماموربہ کا تارک ہو وہ صالح نہ ہوگا فاسد ہوگا خواہ اس کے اعمال کتنے ہی کم ہوں (مگر ہوگا فاسد) غیر معصوم پر جو کبھی صالح کا اطلاق ہوجاتا ہے وہ حقیقی نہیں ہوتا اضافی ہوتا ہے (یعنی مرتکب کبائر کے مقابلہ میں ہم بعض صغائر کے مرتکب کو صالح کہہ سکتے ہیں اگرچہ وہ بالکل صالح نہیں ہوتا) ہاں گناہ کرنے کے بعد جو سچی توبہ کرلے وہ صالح ہوجاتا ہے کیونکہ گناہ سے توبہ کرنے والا بےگناہ کی طرح ہوجاتا ہے لیکن جو کامل الصلاح ہوتا ہے وہ معصوم ہوتا ہے۔
Top