Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 76
فَلَمَّا جَنَّ عَلَیْهِ الَّیْلُ رَاٰ كَوْكَبًا١ۚ قَالَ هٰذَا رَبِّیْ١ۚ فَلَمَّاۤ اَفَلَ قَالَ لَاۤ اُحِبُّ الْاٰفِلِیْنَ
فَلَمَّا
: پھر جب
جَنَّ
: اندھیرا کرلیا
عَلَيْهِ
: اس پر
الَّيْلُ
: رات
رَاٰ
: اس نے دیکھا
كَوْكَبًا
: ایک ستارہ
قَالَ
: اس نے کہا
هٰذَا
: یہ
رَبِّيْ
: میرا رب
فَلَمَّآ
: پھر جب
اَفَلَ
: غائب ہوگیا
قَالَ
: اس نے کہا
لَآ
: نہیں
اُحِبُّ
: میں دوست رکھتا
الْاٰفِلِيْنَ
: غائب ہونے والے
(یعنی) جب رات نے ان کو (پردہٴ تاریکی سے) ڈھانپ لیا (تو آسمان میں) ایک ستارا نظر پڑا۔ کہنے لگے یہ میرا پروردگار ہے۔ جب وہ غائب ہوگیا تو کہنے لگے کہ مجھے غائب ہوجانے والے پسند نہیں
فلما جن علیہ الیل راکوکبا جب اسی پر رات کی (تاریکی) چھا گئی تو اس نے ایک ستارہ دیکھا یعنی زہرہ یا مشتری۔ قال ہذا ربی تو کہا یہ میرا رب ہے۔ کافر بتوں اور ستاروں کی پوجا اور تعظیم کرتے تھے اور عقیدہ رکھتے تھے کہ تمام کام انہی کے ہاتھ میں ہیں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے چاہا کہ اس گمراہی پر ان کو متنبہ کریں اور دلیل وبرہان کے ساتھ راہ حق دکھائیں اس لئے فرمایا ہذا ربی فرمایا یعنی تمہارے خیال میں یہ میرا رب ہے یا ہذا سے پہلے ہمزہ استفہام محذوف ہے یعنی کیا یہ میرا رب ہے یا ازراہ فرض یہ جملہ فرمایا یعنی بفرض محال یہ میرا رب ہے اوّل مخالفوں کا مفروضہ بیان کیا تاکہ آگے ان کے قول کی تردید کی جائے۔ بعض علماء کے نزدیک جملہ کا ظاہری معنی ہی مراد ہے کسی تاویل کی ضرورت نہیں کیونکہ اس بات کو کہنے کے وقت حضرت ابراہیم (علیہ السلام) طالب توحید اور خواستگار ہدایت تھے (ہدایت یافتہ اور پختہ کار نہ ہوئے تھے) استدلال کے موقع پر ایسا کلمہ زبان سے نکالنا کوئی جرم نہ تھا۔ بغوی نے لکھا ہے حضرت ابراہیم اس وقت بچہ تھے مکلف نہ ہوئے تھے اس لئے یہ کلمۂ کفر نہ تھا۔ بیضاوی نے لکھا ہے کہ وہ زمانہ آپ کے عنفوان یا آغاز بلوغ کا تھا۔ شرح خلاصۃ السیر میں مولانا ابوبکر نے لکھا ہے کہ چاند ستاروں سے استدلال کے وقت حضرت ابراہیم (علیہ السلام) پندرہ مہینے کے تھے۔ لیکن (یہ تمام اقوال غلط ہیں) صحیح پہلا ہی قول ہے (کہ جملہ استفہامیہ یا فرضیہ ہے) کیونکہ ہر پیغمبر ہر وقت موحد ہوتا ہے کبھی کسی وقت مشرک نہیں ہوسکتا ایسا شرکیہ قول اس شخص سے کیسے سرزد ہوسکتا ہے جس کو اللہ نے معصوم و طاہر بنایا تھا اور سن رشد سے پہلے ہی اس کو رشد یافتہ کردیا تھا قاضی عیاض کی شفا میں ہے کہ اللہ نے فرمایا ہے (وَلَقَدْ اَتَیْنا ابراہیم رشدہ من قبل) یعنی بچپن کے زمانہ میں ہی ہم نے ابراہیم کو ہدایت یافتہ بنا دیا تھا مجاہد وغیرہ نے یہی مطلب بیان کیا ہے۔ ابن عطا نے کہا پیدا کرنے سے پہلے ہی ان کو چن لیا تھا۔ بعض روایات میں آیا ہے۔ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) پیدا ہوئے تو اللہ کی طرف سے ایک فرشتہ نے آکر کہا اللہ کو دل سے پہچانو اور زبان سے اس کی یاد کرو۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا یہ تو میں نے کرلیا۔ آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ میں ایسا کروں گا (یعنی مضارع کا صیغہ نہیں بولا ماضی کا صیغہ فرمایا) یہی وہ رشد تھا (جو اللہ نے پہلے سے ہی آپ کو عطا کردیا تھا) اس آیت میں فَلَمَّا جَنَّکا عطف قال پر ہے اورتعقیبیہ ہے اور کَذٰلِکَ نُرِیْ اِبْرَاہِیْمَ مَلَکُوْتُ السَّمٰوٰتِالخ جملہ معترضہ ہے۔ گویا انتخذ اصنامًا الہتہً انی اراک وقومک فی ضلال مبینفرمانے کے بعد ہی آپ نے چاند و ستاروں کے غروب سے اللہ کی ربوبیت پر استدلال کیا تھا اور اگر اس کلام کو بطریق استدلال قرار دیا جائے گا تو فاء تفصیل کے لئے ہوگی اور یہ کذلک نری ابراہیم الخ کی تشریح و تفسیر ہوجائے گی۔ اس صورت میں اس کلام کا وقت وہ ہوگا جب عقل و شعور کی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد پہلی مرتبہ آپ نے ستارہ ددیکھا جو کبھی پہلے نہیں دیکھا تھا۔ اس تفسیر کی بنیاد کے طور پر اہل روایت ایک قصہ بیان کرتے ہیں جس کی تفصیل یہ ہے کہ نمرود بن کنعان (عراق کا بادشاہ تھا اسی) نے سب سے پہلے اپنے لئے تاج بنوایا اور لوگوں کو اپنی پوجا کرنے کا حکم دیا اس کے دربار میں کچھ جوگی اور نجومی بھی تھے ان جوگیوں اور نجومیوں نے ایک بار نمرود سے کہا اس سال آپ کے ملک میں ایک لڑکا پیدا ہوگا جو اس ملک کے رہنے والوں کا مذہب تبدیل کر دے گا اور آپ کی جان اور حکومت اس کے ہاتھوں سے تباہ ہوجائے گی۔ یہ بھی روایت میں آیا ہے کہ سابق انبیاء کی کتابوں میں انہوں نے ایسا لکھا پایا تھا۔ سدی کا بیان ہے کہ نمرود نے ایک خواب دیکھا تھا کہ ستارہ ایسا طلوع ہوا جس کی روشنی کے سامنے چاند سورج کی روشنی جاتی رہی۔ نمرود اس خواب سے گھبرا گیا جادوگروں اور جوگیوں کو طلب کر کے اس کی تعبیر پوچھی۔ تعبیر دینے والوں نے کہا اس سال آپ کی طرف ایک لڑکا پیدا ہوگا جو آپ کی اور آپ کے گھر والوں کی ہلاکت اور آپ کی سلطنت کے زوال کا باعث ہوگا۔ نمرود نے یہ سن کر حکم دے دیا کہ اس سال اس کے ملک میں جو لڑکا پیدا ہو اس کو قتل کردیا جائے اور آئندہ مرد عورتوں سے الگ رہیں اور ہر دس آدمیوں پر ایک نگران مقرر کردیا ایام ماہواری کے زمانہ میں مردوں کو عورتوں سے اختلاط کی اجازت تھی کیونکہ حیض کی حالت میں وہ لوگ قربت صنفی نہیں کرتے تھے اور جب عورتیں پاک ہوجاتیں تو مرد عورت کا اختلاط ممنوع ہوجاتا۔ ایک روز آزر جو اپنی بیوی کے پاس گیا اور اس کو پاکی کی حالت میں پایا تو قربت کر بیٹھا اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا حمل قرار پا گیا۔ محمد بن اسحاق نے لکھا ہے کہ نمرود نے ہر حاملہ عورت کے پاس ایک نگران مقرر کر رکھا تھا جو عورت کو اپنے پاس روکے رکھتا تھا۔ البتہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی والدہ چونکہ کم سن تھیں اور ان کے پیٹ کے اندر حمل کی علامت نمایاں نہ تھی اس لئے ان پر کوئی نگراں مسلط نہ تھا۔ سدی نے ذکر کیا ہے کہ مولود بچہ کی پیدائش کے ڈر سے نمرود تمام مردوں کو لشکرگاہ میں لے کر چلا گیا تھا اور اس طرح مردوں کو عورتوں سے الگ کردیا تھا کچھ مدت تک اسی حالت میں رہا پھر شہر میں آنے کی اس کو کوئی ضرورت پڑی اور سوائے آزر کے اس کو کوئی اور شخص نظر نہ آیا جس کو شہر میں (اپنی جگہ) بھیجنے پر اس کو اطمینان ہوتا مجبوراً آدمی بھیج کر آزر کو بلوایا آزر آگیا تو نمرود نے اس سے کہا میرا ایک کام ہے اور میں وہ کام تیرے سپرد کرنا چاہتا ہوں اور چونکہ مجھے تیرے اوپر اعتماد ہے اس لئے اس کام کے لئے تجھے بھیج رہا ہوں مگر تجھے قسم دیتا ہوں کہ اپنی بیوی کے پاس نہ جانا آزر نے کہا مجھے بیوی کے پاس جانے سے اپنا مذہب زیادہ پیارا ہے نمرود نے کام بتا کر آزر کو روانہ کردیا آزر نے شہر میں جا کر کام سرانجام دیا پھر دل میں کہا اگر میں گھر جا کر گھر والوں کو دیکھتا چلوں تو کیا ہرج ہے یہ سوچ کر گھر پہنچا اور ابراہیم ( علیہ السلام) کی ماں کو دیکھ کر اپنے کو قابو میں نہ رکھ سکا اور قربت کر بیٹھا نتیجہ میں وہ حاملہ ہوگئی اور ابراہیم (علیہ السلام) کا حمل قرار پا گیا۔ حضرت ابن عباس ؓ کا بیان ہے جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ماں حاملہ ہوگئی تو کاہنوں نے نمرود سے کہا جس لڑکے کی ہم نے آپ کو اطلاع دی تھی اس کی ماں آج رات حاملہ ہوگئی۔ نمرود نے فوراً لڑکوں کو قتل کرنے کا حکم دے دیا جب ابراہیم (علیہ السلام) کی پیدائش کا وقت قریب آگیا اور ماں کو درد زہ ہونے لگا تو وہ بھاگ کر بستی سے باہر نکل گئی کہ کہیں کسی کو اطلاع ہوگئی تو بچہ کو قتل کردیا جائے گا اور (جنگل میں پہنچ کر) حلفاء گھاس میں اس کے بچہ پیدا ہوا اس نے آکر اپنے شوہر کو اطلاع دے دی کہ میرے بچہ پیدا ہوگیا اور فلاں جگہ موجود ہے باپ نے وہاں جا کر بچہ کو لے کر ایک سرنگ کھود کر اس کے اندر بچہ کو چھپا دیا اور درندوں کے خوف سے سرنگ کا دروازہ پتھر سے بند کر کے چلا آیا ماں وہاں آتی جاتی اور دودھ پلاتی رہی۔ محمد بن اسحاق کا بیان ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی والدہ کو جب درد زہ ہوا تو وہ رات کو نکل کر قریب کے ایک غار میں چلی گئی غار کے اندر ابراہیم پیدا ہوئے نوزائیدہ بچہ کا جو کام ہوتا ہے ماں وہ سب کام ٹھیک کر کے غار کا دروازہ بند کر کے گھر کو لوٹ آئی پھر دیکھ بھال کرتی رہی جب وہاں جاتی تو ابراہیم (علیہ السلام) کو زندہ انگوٹھا چوستے پاتی۔ ابو روق کا بیان ہے ایک روز حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ماں نے کہا آج میں اس کی انگلیاں دیکھوں گی چناچہ انگلیاں دیکھیں تو آپ کی ایک انگلی سے پانی دوسری سے شہد تیسری سے دودھ چوتھی سے چھوارہ اور پانچویں سے گھی چوس رہے تھے۔ محمد بن اسحاق کا بیان ہے آزر نے ابراہیم (علیہ السلام) کی ماں سے پوچھا حمل کا کیا ہوا ماں نے کہا لڑکا پیدا ہوا تھا مگر مرگیا آزر کو یقین آگیا اور خاموش ہو رہا ابراہیم (علیہ السلام) کے لئے ایک دن ایک ماہ کی طرح اور ایک مہینہ سال کی طرح (نمو کے اعتبار سے) ہوتا تھا غار کے اندر آپ صرف پندرہ مہینے رہے آخر ایک روز ماں سے کہا مجھے یہاں سے باہر نکال لو ماں عشاء کے وقت آپ کو باہر لائی آپ نے کائنات سماوی و ارضی کو دیکھا اور غور کیا اور فرمایا جس نے مجھے پیدا کیا اور کھلایا پلایا وہی میرا پروردگار ہے اس کے سوا میرا کوئی اور معبود نہیں پھر آسمان پر غور سے دیکھا تو ایک ستارہ نظر آیا بولے یہ میرا رب ہے اس کے بعد اس کے پیچھے نظر لگائے دیکھتے رہے آخر وہ غائب ہوگیا آپ نے کہا غائب ہونے والوں کو میں نہیں چاہتا پھر چاند کو دمکتا دیکھ کر بولے یہ میرا رب ہے اس کے پیچھے بھی نگاہ لگائے رکھی آخر وہ بھی ڈوب گیا پھر سورج نکلا اور مندرجۂ بالا صورت ہوئی پھر اپنے باپ آزر کے پاس لوٹ کر آئے تو رخ درست ہوچکا تھا رب کو پہچان چکے تھے اور اپنی قوم کے مذہب سے بیزار ہوگئے تھے مگر قوم پر یہ بات ظاہر نہیں کی اور باپ سے آکر کہا میں آپ کا بیٹا ہوں ماں نے بھی بتادیا کہ واقعی یہ تمہارا بیٹا ہے اور میں نے یہ کام کیا تھا آزر اس سے بہت ہی خوش ہوا ایک روایت میں آیا ہے سرنگ کے اندر آپ دس سال رہے دوسری روایت میں سات سال اور تیسری میں سترہ سال رہنے کا ذکر آیا ہے۔ میں کہتا ہوں اگر اس قصہ کو صحیح تسلیم بھی کرلیا جائے تب بھی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ماں باپ کا کافر ہونا اس سے ثابت نہیں ہوتا ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ اس میں حضرت ابراہیم کے باپ کا نام آزر بتایا گیا ہے اور آزر کے کافر ہونے کی صراحت قرآن مجید اور حدیث مبارک میں آچکی ہے لیکن اس قصہ میں لفظ آزر کا آنا بعض روایان قصہ کا وہم ہے (اصل بیان میں صرف ابراہیم (علیہ السلام) کے باپ کا ذکر ہے آزر کا نہیں) بلکہ اصل قصہ بعض راویوں نے اس طرح بیان کیا کہ جب سرنگ کے اندر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) جوان ہوگئے تو انہوں نے اپنی ماں سے پوچھا میرا پروردگار کون ہے ماں نے کہا میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا تیرا پالنے والا کون ہے ماں نے کہا تیرا باپ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا میرے باپ کا پالنے والا کون ہے۔ ماں نے کہا نمرود۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا نمرود کا رب کون ہے ماں نے کہا خاموش ہوجا۔ حضرت ابراہیم خاموش ہوگئے ماں نے واپس جا کر اپنے شوہر سے کہا دیکھو تو جس لڑکے کے متعلق ہم سے کہا جاتا تھا کہ وہ (اس) ملک والوں کے مذہب کو بگاڑ دے گا وہ آپ ہی کا بیٹا ہے پھر ابراہیم کا قول اس نے نقل کیا باپ فوراً ابراہیم کے پاس پہنچا آپ نے اس سے بھی پوچھا باپ مجھے پالنے والا کون ہے۔ باپ نے کہا تیری ماں۔ حضرت نے فرمایا میری ماں کو پالنے والا کون ہے باپ نے کہا میں ‘ آپ نے پوچھا ‘ آپ کو پالنے والا کون ہے۔ باپ نے کہا نمرود۔ ابراہیم نے فرمایا نمرود کا رب کون ہے ‘ باپ نے ایک طمانچہ مارا اور کہا چپ۔ پھر جب رات چھا گئی تو حضرت ابراہیم نے سرنگ کے دروازہ کے پاس آکر پتھر کی جھری سے باہر کو دیکھا تو ایک ستارہ نظر آیا۔ آپ نے کہا یہ میرا رب ہے۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ حضرت ابراہیم نے اپنے والدین سے کہا مجھے یہاں سے باہر نکالو والدین نے سرنگ سے باہر نکالا اور غروب آفتاب کے بعد ساتھ لے چلے۔ حضرت ابراہیم نے کچھ اونٹ گھوڑے اور بکریاں دیکھیں اور باپ سے پوچھا یہ کیا ہے باپ نے کہا اونٹ ‘ گھوڑے اور بکریاں ہیں حضرت ابراہیم نے فرمایا ان کو پالنے اور پیدا کرنے والا ضرور کوئی ہوگا۔ پھر (آسمان کی طرف) نظر کی تو مشتری یا زہرہ دکھائی دیا مہینہ کی آخری رات تھی چاند کا طلوع آخر رات میں ہونے والا تھا چاند سے پہلے آپ نے ستارہ دیکھا آیت (فَلَمَّا جَنَّ عَلَیْہِ الَّیْلُ رَاَکَوْکَبًا) میں اسی کا بیان ہے یہ بیان حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے والدین کے کافر ہونے پر ضرور دلالت کر رہا ہے مگر اس سے یہ نہیں معلوم ہوتا کہ کفر کی حالت ہی میں ان کی موت ہوئی۔ پھر بیان مختلف مضطرب ضعیف بھی ہے اور صحیح سند سے ثابت نہیں اس کے مقابلہ میں رسول اللہ ﷺ : کی صحیح حدیث ہے کہ حضرت آدم ( علیہ السلام) سے لے کر آپ ﷺ کے والدین تک حضور ﷺ کے تمام آباؤ اجداد مؤمن تھے پاک لوگوں کی پشت سے پاک عورتوں کے رحم کی طرف اور پاک عورتوں کے رحم سے پاک مردوں کی پشت کی طرف آپ کا انتقال ہوتا رہا (یہاں تک کہ پاک ماں باپ کے بطن و صلب سے آپ ﷺ پیدا ہوئے) آیت (وتقلبک فی الساجدین) کو اسی معنی پر محمول کیا گیا ہے۔ اور چچا کو باپ کہنا عمومی محاورہ ہے خصوصاً اس صورت میں جب چچا نے پرورش کی ہو اور یہ ممکن ہے کہ تارخ (حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا باپ) ابراہیم (علیہ السلام) کو ماں کے پیٹ یا شیر خوارگی کی حالت میں چھوڑ کر مرگیا ہو اور چچا آزر نے آپ کی پرورش کی ہو۔ واللہ اعلم۔ فلما افل قال لا احب الافلین پھر جب ستارہ چھپ گیا تو ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا میں غائب ہونے والوں کو پسند نہیں کرتا یعنی جس کے احوال میں تغیر ہوتا رہے اس کی پوجا کرنے کو پسند نہیں کرتا کیونکہ تغیر احوال حادث ہونے کی نشانی ہے جو قدیم ہو اس کے احوال حادث نہیں ہوسکتے اور حادث قابل عبادت نہیں۔
Top