Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 162
قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّ : بیشک صَلَاتِيْ : میری نماز وَنُسُكِيْ : میری قربانی وَمَحْيَايَ : اور میرا جینا وَمَمَاتِيْ : اور میرا مرنا لِلّٰهِ : اللہ کے لیے رَبِّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
(یہ بھی) کہہ دو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا سب خدائے رب العالمین ہی کے لیے ہے
قل ان صلاتی ونسکی و محیای ومماتی للہ رب العلمین . آپ کہہ دیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میری جینا اور میرا مرنا سب اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا مالک ہے۔ نسک : سے مراد ہے حج وعمرہ میں قربانی۔ مقاتل نے کہا حج مراد ہے بعض نے دین مراد لیا ہے بعض نے عبادت یہ سب معانی قاموس و صحاح میں مذکور ہیں محیا : اور ممات : مصدر ہیں یعنی موت ‘ وحیات۔ زندگی اور موت کا مالک اللہ ہے یعنی وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے بعض علماء نے کہا مطلب یہ ہے کہ ایمان وطاعت جس پر میں زندہ ہوں اور جس پر مروں گا سب اللہ ہی کے لئے ہے ‘ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ محیا : سے مراد ہیں زندگی کی طاعتیں جیسے نماز ‘ روزہ وغیرہ اور ممات سے مراد ہیں وہ طاعتیں جن کا تعلق مرنے سے ہے جیسے وصیت اور مرنے کے بعد غلاموں کی آزادی یعنی غلاموں کو مدبر بنانا۔ بعض نے یہ مطلب بیان کیا کہ زندگی میں میری ساری بندگیاں اللہ کے لئے ہیں اور مرنے کے بعد اللہ کا ثواب اللہ کے ذمہ ہے۔ بعض نے اس طرح تفسیر کی ہے کہ عمل صالح کے ساتھ میری زندگی اور ایمان کے ساتھ میری موت اللہ ہی کے قبضہ میں ہے۔
Top