Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 129
وَ كَذٰلِكَ نُوَلِّیْ بَعْضَ الظّٰلِمِیْنَ بَعْضًۢا بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ۠   ۧ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُوَلِّيْ : ہم مسلط کردیتے ہیں بَعْضَ : بعض الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) بَعْضًۢا : بعض پر بِمَا : اس کے سبب كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ : جو وہ کرتے تھے (ان کے اعمال)
اور اسی طرح ہم ظالموں کو ان کے اعمال کے سبب جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے پر مسلط کر دیتے ہیں
وکذلک نولی بعض الظلمین بعضا بما کانوا یکسبون . اور (جس طرح ہم نے کفار جن و انس کو بےمدد چھوڑ دیا اور ایک کو دوسرے سے فائدہ اندوز ہونے کا موقع دیا) اسی طرح ہم بعض کافروں کو بعض کے قریب رکھیں گے ان کے اعمال کے سبب سے۔ نولی : کا ترجمہ علماء نے مختلف طور پر کیا ہے ہم بعض کو بعض کا دوست بنا دیتے ہیں مؤمن کا دوست مؤمن کو خیر پر ابھارتا اور نیکی میں اس کی مدد کرتا ہے اور کافر کا دوست کافر کو شر پر اکساتا اور شر میں اس کی مدد کرتا ہے (قتادہ) معمر کی روایت سے قتادہ کا قول اس طرح آیا ہے کہ ہم دوزخ کے اندر ایک کے پیچھے دوسرے کو (قطار در قطار) بھیجیں گے۔ نولی : کا لفظ موالات سے ماخوذ ہے اور موالات کا معنی ہے پے در پے چلنا (یا موالات کا معنی ہے ایک کا دوسرے سے متصل اور قریب ہونا اس وقت وہ ترجمہ ہوگا جو آیت کے بعد ہم نے ذکر کیا ہے اور یہی ترجمہ مولانا تھانوی رحمۃ اللہ نے بھی اختیار کیا ہے۔ مترجم) بعض نے کہا تولیت کا معنی ہے سپرد کرنا یعنی ہم بعض کافر انسانوں کو کافر جنات کے اور کافر جنات کو کافر انسانوں کے سپرد کردیتے ہیں۔ کلبی نے بروایت ابو صالح حضرت ابن عباس ؓ کا قول اس آیت کی تفسیر کے ذیل میں اس طرح نقل کیا ہے کہ جب اللہ کسی قوم کی بھلائی چاہتا ہے تو نیک لوگوں کو ان کے امور کا حاکم بنا دیتا ہے اور اگر کسی قوم کی برائی چاہتا ہے تو بدوں کو ان کا حاکم بنا دیتا ہے اس قول کی روشنی میں آیت کا ترجمہ اس طرح ہوگا ہم بعض ظالموں کو بعض پر مسلط کردیتے ہیں اور ظالم کے ذریعہ سے ظالم کی گرفت کرتے ہیں جیسے (بعض روایات میں) آیا ہے جو ظالم کی مدد کرتا ہے اللہ اس پر ظالم کو مسلط کردیتا ہے۔ کلبی کی اس تشریح کی تائید حضرت علی ؓ کے اس قول سے ہوتی ہے جو حاکم نے صعصہ بن صوحان کی روایت سے نقل کیا ہے کہ جب ابن ملجم کی ضرب سے حضرت علی ؓ کی شہادت کا وقت آیا اور لوگوں نے درخواست کی امیر المؤمنین کسی کو اپنی جگہ ہم پر خلیفہ بنا دیجئے تو آپ نے فرمایا اگر اللہ تعالیٰ تمہارے اندر خیر دیکھے گا تو تمہارا حاکم نیکوں کو کر دے گا۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا اللہ نے ہمارے اندر خیر دیکھی تھی تو ابوبکر ؓ کو حاکم بنا دیا تھا روایت میں آیا ہے کہ ظالم زمین پر اللہ کا قہر ہے ظالم کے ذریعہ سے اللہ لوگوں کو سزا دیتا ہے پھر اس ظالم کو سزا دیتا ہے۔
Top