Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 120
وَ ذَرُوْا ظَاهِرَ الْاِثْمِ وَ بَاطِنَهٗ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْسِبُوْنَ الْاِثْمَ سَیُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوْا یَقْتَرِفُوْنَ
وَذَرُوْا : چھوڑ دو ظَاهِرَ الْاِثْمِ : کھلا گناہ وَبَاطِنَهٗ : اور اس کا چھپا ہوا اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَكْسِبُوْنَ : کماتے (کرتے) ہیں الْاِثْمَ : گناہ سَيُجْزَوْنَ : عنقریب سزا پائیں گے بِمَا : اس کی جو كَانُوْا : تھے يَقْتَرِفُوْنَ : وہ برے کام کرتے
اور ظاہری اور پوشیدہ (ہر طرح کا) گناہ ترک کر دو جو لوگ گناہ کرتے ہیں وہ عنقریب اپنے کئے کی سزا پائیں گے
وذروا ظاہر الاثم و باطنہ . اور تم ظاہری گناہ کو بھی چھوڑ دو اور باطنی گناہ کو بھی۔ یعنی تمام گناہ چھوڑ دو ۔ ظاہری گناہ بھی جن کا عتلق بیرونی جسمانی اعضاء (کان ‘ ناک ‘ آنکھ ‘ زبان ‘ ہاتھ ‘ پاؤں وغیرہ) سے ہے اور اندرونی گناہ بھی جن کا تعلق محض دل اور اندرونی جذبات نفس سے ہے کلبی اور اکثر مفسرین کے نزدیک اثم : سے مراد زنا مراد ہے یعنی ظاہر طور پر اور چھپ کر زنا کرنے سے بچو۔ سعید بن جبیر ؓ نے ظاہر اثم : سے محرمات کے ساتھ نکاح کرنا اور باطن اثم : سے زنا مراد لیا ہے۔ ابن زید نے کہا طاہر اثم : کپڑے اتار کر ننگے ہو کر طواف کرنا اور باطن اثم ہے ایک روایت میں کلبی کا قول یہ بھی آیا ہے کہ دن میں برہنہ ہو کر مردوں کا طواف کرنا ظاہر اثم ہے اور رات کو برہنہ ہو کر عورتوں کا طواف کرنا باطن اثم ہے۔ ان الذین یکسبون الاثم سیجزون بما کانوا یقترفون . جو لوگ (دنیا میں) گناہ کماتے ہیں عنقریب ان کو (آخرت میں) ان کے کئے کی سزا دی جائے گی۔
Top