Tafseer-e-Mazhari - Al-Waaqia : 85
وَ نَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْهِ مِنْكُمْ وَ لٰكِنْ لَّا تُبْصِرُوْنَ
وَنَحْنُ : اور ہم اَقْرَبُ اِلَيْهِ : زیادہ قریب ہوتے ہیں اس کی طرف مِنْكُمْ : تمہاری نسبت وَلٰكِنْ لَّا : لیکن نہیں تُبْصِرُوْنَ : تم دیکھ پاتے
اور ہم اس (مرنے والے) سے تم سے بھی زیادہ نزدیک ہوتے ہیں لیکن تم کو نظر نہیں آتے
اور ہم اس وقت اس مرتے آدمی سے تم سے بھی زیادہ قریب ہوتے ہیں لیکن تم سمجھتے نہیں ہو۔ وَ نَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْہِ مِنْکُمْ : اور ہم اس مرتے آدمی کی حالت کو تم سے زیادہ جانتے ہیں۔ بیضاوی نے کہا : قرب سے مراد ہے جاننا کیونکہ قرب ہی علم کا سب سے قوی ذریعہ ہے۔ بغوی نے لکھا ہے ‘ ہم اس کی حالت کو جانتے ہیں۔ اس پر قدرت رکھنے والے اور اس کو دیکھنے میں تم سے زیادہ ہیں۔ بعض علماء کے نزدیک قرب خدا سے مراد ہے اللہ کے فرشتوں کا قریب الموت آدمی سے قرب جو روح قبض کرتے ہیں اور ماحول کے آدمیوں کی بہ نسبت اس سے زیادہ قریب ہوتے ہیں۔ اہل تفسیر کو قرب کی تاویلیں اس لیے کرنی پڑیں کہ ان کے نزدیک قرب صرف زمانی یا مکانی ہوتا ہے اور اللہ ہر زمان و مکان سے پاک ہے۔ یہ حضرات نہیں جانتے کہ ایک قرب بےکیف بھی ہوتا ہے جو شرعاً ثابت ہے جس کا ادراک مؤمن اپنی فراست سے کرتا ہے۔ عوام اس کو نہیں جانتے ‘ اسی لیے اگلے فقرے میں ہے : ” لیکن تم اس کو نہیں دیکھتے یعنی اس کے قرب کو نہیں دیکھتے۔ “
Top