Tafseer-e-Mazhari - Al-Waaqia : 65
لَوْ نَشَآءُ لَجَعَلْنٰهُ حُطَامًا فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُوْنَ
لَوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہیں لَجَعَلْنٰهُ : البتہ ہم کردیں اس کو حُطَامًا : ریزہ ریزہ فَظَلْتُمْ : تو رہ جاؤ تم تَفَكَّهُوْنَ : تم باتیں بناتے
اگر ہم چاہیں تو اسے چورا چورا کردیں اور تم باتیں بناتے رہ جاؤ
اگر ہم چاہیں تو اس پیداوار کو چورا چورا کردیں پھر تم متعجب ہو کر رہ جاؤ گے۔ حُطَاماً : عطاء نے کہا : حطام وہ تنکے جس میں گیہوں نہ ہوں۔ بعض نے کہا وہ بھوسہ جو کسی غذائی کام کا نہیں ہوتا۔ تَفَکَّھُوْنَ : یعنی کھیتی پر نازل ہونے والی آفت سے تم تعجب میں پڑجاتے ہو۔ یہ ترجمہ عطاء اور کلبی اور مقاتل نے کیا۔ بعض نے کہا : تفکھون یعنی اپنی محنت اور کھیتی پر صرف ہونے والے روپیہ پر پشیمان ہوتے ہو یہ ایمانؔ کا قول ہے لیکن حسن نے کہا : اس گناہ پر پشیمان ہوتے ہو جو اس سزاکا موجب ہوا۔ عکرمہ نے کہا : تم باہر ایک دوسرے کو ملامت کرتے ہو ‘ ابن کیسان نے کہا : تم غمگین ہو جاے ہو۔ کسائی نے کہا : تفکّہ ‘ فوت شدہ چیز پر افسوس۔ یہ اضداد میں سے ہے (یعنی اس کے دونوں معنی ہیں ‘ مزے اڑانا ‘ لذت حاصل کرنا اور افسوس کرنا ‘ غمگین ہونا) عرب کہتے ہیں : تفکہت میں خوش ہوا ‘ میں غمگین ہوا۔ میں کہتا ہوں تفکّہ کا اصل معنی ہے پھل کھانا اور پھل سے پرہیز کرنا ‘ اس جگہ استعمال مجازی ہے۔ صاحب قاموس نے لکھا ہے تفکّہ پر پشیمان ہوا۔ تفکّہ بہ ‘ اس سے مزہ اڑایا ‘ فائدہ اندوز ہوا ‘ پھل کھایا ‘ پھل سے پرہیز کیا۔
Top