Tafseer-e-Mazhari - Al-Waaqia : 33
لَّا مَقْطُوْعَةٍ وَّ لَا مَمْنُوْعَةٍۙ
لَّا مَقْطُوْعَةٍ : نہ ختم ہونے والے وَّلَا مَمْنُوْعَةٍ : اور نہ روکے جانے والے
جو نہ کبھی ختم ہوں اور نہ ان سے کوئی روکے
جو نہ ختم ہوں گے اور (اہل جنت کے لیے) نہ ان کی روک ٹوک ہوگی لَا مَقْطُوْعَۃٍ وَّلاَ مَمْنُوْعَۃٍ : بغوی نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ پھل درختوں سے توڑے جانے کے بعد بھی منقطع نہیں ہوں گے (فوراً دوسرے پھل پیدا ہوجائیں گے) اور جو بھی ان کو توڑنا چاہے گا ‘ اس کو روکا نہیں جائے گا (یعنی ہر جنتی جو ان کا خواہش مند ہوگا ہر حالت میں توڑے گا) اس مضمون کی تائید وہ حدیث بھی کرتی ہے جس کو حضرت ثوبان نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرما رہے تھے جو کوئی جنتی کسی پھل کو درخت سے چن لے گا ‘ فوراً دوبارہ اسکی جگہ اسکی مثل دوسرا پھل پیدا کردیا جائے گا۔ (رواہ البزار والطبرانی) بغوی نے ان الفاظ میں حدیث مذکور بیان کی ہے ‘ جنت کے جو پھل توڑے جائیں گے ‘ اللہ ان کی جگہ ان سے دوگنے پھل پیدا کر دے گا۔ بعض علماء نے ” لا مقطوعۃ ولا ممنوعۃ “ کے یہ معنی بیان کیے ہیں کہ وہ زمانے کی تبدیلی سے منقطع نہیں ہوں گے اور قیمت نہ ہونے کی وجہ سے ان کا ملنا ممنوع نہ ہوگا ‘ دنیا کے پھل فصلی ہوتے ہیں اور قیمت سے ملتے ہیں اور فصل گزرنے کے بعد نہیں ملتے اور قیمت نہ ہو تو دستیاب نہیں ہوتے مگر جنت کے پھل ایسے نہیں ہوں گے۔
Top