Tafseer-e-Mazhari - Al-Waaqia : 26
اِلَّا قِیْلًا سَلٰمًا سَلٰمًا
اِلَّا قِيْلًا : مگر بات ہوگی سَلٰمًا سَلٰمًا : سلام، سلام کی
ہاں ان کا کلام سلام سلام (ہوگا)
(ہر طرف سے) سلام ہی سلام کی آواز آئے گی۔ “ قِیْلًا : قیل بمعنی قول۔ سَلاَ ما : یعنی سلامتی والا۔ امام احمد ‘ بزار اور ابن حبان نے حضرت ابن عمر کی روایت سے سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مخلوق خدا میں سب سے پہلے جنت کے اندر وہ فقراء مہاجرین داخل ہوں گے جن کے ذریعے سے (اسلامی) سرحدوں کی حفاظت ہوتی ہے اور مکروہات دفع کیے جاتے ہیں اور (اس کے باوجود) وہ اپنی حاجت اپنے سینوں میں لیے مرجاتے ہیں ‘ پوری نہیں کر پاتے۔ اللہ اپنے فرشتوں سے جس کو چاہے گا ‘ حکم دے گا کہ ان مہاجرین کے پاس جاؤ اور ان کو سلام کرو۔ فرشتے عرض کریں گے : ہم آسمان کے باشندے اور تیری مخلوق میں سب سے افضل ہیں۔ اس پر بھی تو ہم کو ان کے پاس جانے اور سلام کرنے کا حکم دے رہا ہے (یہ لوگ کتنے اعلیٰ مرتبے والے ہیں) اللہ فرمائے گا : وہ (میرے) بندے تھے ‘ میری ہی عبادت کرتے تھے ‘ میری عبادت میں کسی کو شریک نہیں کرتے تھے ‘ ان سب سے سرحدوں کی حفاظت ہوتی تھی اور مکروہات کو دفع کیا جاتا تھا اور وہ اپنی حاجت اپنے سینوں میں لیے مرجاتے تھے ‘ حاجت پوری نہیں کر پاتے تھے۔ حسب الحکم فرشتے ان کے پاس جائیں گے اور ہر دروازہ سے داخل ہو کر کہیں گے تم پر سلامتی ہو کیونکہ تم نے صبر کیا ‘ تمہارا آخری مکان کیسا اچھا ہے۔ سعید بن منصور نے سنن میں اور بیہقی نے البعث میں بروایت عطاء بیان کیا کہ مجاہد نے فرمایا : جب طائف والوں کی درخواست کے موافق ان کے وادی کا شہد انکے لیے محفوظ کردیا گیا (اور ان کے وادی کا شہد کسی باہر والے کو حاصل کرنے کی ممانعت کردی گئی) تو کچھ لوگ کہنے لگے : جنت میں ایسا ایسا ہوگا ‘ کاش ! جنت میں ہمارے لیے اس وادی کی طرح کوئی وادی ہو۔ اس پر آیت نازل ہوئی :
Top