Tafseer-e-Mazhari - Al-Waaqia : 21
وَ لَحْمِ طَیْرٍ مِّمَّا یَشْتَهُوْنَؕ
وَلَحْمِ طَيْرٍ : اور پرندوں کا گوشت مِّمَّا يَشْتَهُوْنَ : اس میں سے جو وہ خواہش کریں گے
اور پرندوں کا گوشت جس قسم کا ان کا جی چاہے
اور مرغوب خاطر پرندوں کا گوشت (بھی لیے ہوئے گھومیں گے) ۔ “ وَلَحْمِ طَیْرٍ : بغوی نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : جونہی جنتی کے دل میں کسی پرندے کے گوشت کا خیال گزرے گا ‘ فوراً وہ پرندہ جنتی کی خواہش کے موافق مجسم اس کے سامنے آپڑے گا۔ بزار ‘ ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے حضرت ابن مسعود کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنت کے اندر تم جس پرندہ کو دیکھ کر اس کی خواہش کرو گے وہ فوراً بھنا ہوا تمہارے آگے آجائے گا۔ ابن ابی الدنیا نے ابو امامہ کا بیان نقل کیا ہے کہ جنت کے اندر جنتی آدمی جس پرندے (کے گوشت) کی خواہش کرے گا فوراً وہ پرندہ جو بختی اونٹ کی طرح ہوگا (بھنا ہوا) جنتی کے دستر خوان پر آکر گرے گا ‘ نہ دھواں اس کو لگا ہوگا ‘ نہ اس کو آگ نے چھوا ہوگا ‘ جنتی اس میں سے سیر ہو کر کھاچکے گا تو وہ اڑ جائے گا۔ بیہقی نے حضرت حذیفہ ؓ کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنت کے اندر (کچھ) پرندے بختی اونٹوں کی طرح (یعنی جسامت میں) ہوں گے۔ حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کیا : پھر وہ تو عیش میں ہوں گے۔ فرمایا : ان سے زیادہ عیش میں وہ لوگ ہوں گے جو ان کو کھائیں گے اور ابوبکر ؓ تم انہی کھانے والوں میں سے ہو گے۔ احمد اور ترمذی نے حضرت انس ؓ کی روایت سے ایسی ہی حدیث بیان کی ہے۔ ہناد نے بروایت حسن بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنت کے اندر (کچھ) پرندے بختی اونٹوں کی مثل ہوں گے ‘ وہ پرندہ جنتی کے پاس (خود) چلا آئے گا۔ جنتی اس میں سے (حسب خواہش) کھالے گا پھر وہ اڑ جائے گا ‘ ایسا معلوم ہوگا کہ اس کے کسی حصہ میں کمی آئی ہی نہیں۔ ہناد اور ابن ابی الدنیا نے حضرت ابو سعید ؓ خدری کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنت کے اندر ایسا پرندہ ہوگا کہ اس کے ستّر ہزار پَر ہوں گے وہ خود آکر جنتی کی رکابی میں گرپڑے گا پھر بازو پھڑپھڑائے گا تو اس کے ہر پر سے ایک رنگ نکلے گا جو برف سے زیادہ سفید ‘ مکھن سے زیادہ نرم اور شہد سے زیادہ شیریں ہوگا اور اس کے مشابہ کسی دوسرے پر کا رنگ نہیں ہوگا۔ اس کے بعد وہ اڑ کر چلا جائے گا۔ ہناد کا بیان ہے کہ مغیث بن سمحی نے کہا : طوبیٰ جنت میں ایک درخت ہے ‘ جنت کے اندر کوئی مکان ایسا نہیں ہے کہ اس درخت کی کسی نہ کسی شاخ کا اس پر سایہ نہ ہو ‘ اس درخت میں رنگا رنگ کے پھل ہیں۔ بختی اونٹ جیسے پرندے اس پر اترتے ہیں (جنتی) آدمی جب دل میں اس کی خواہش کرے گا اور اس کو بلائے گا تو وہ فوراً اس کے دستر خوان پر آکر گرجائے گا ‘ جنتی اس کے ایک طرف سے بھنا ہوا گوشت کھائے گا اور اس کے دوسرے پہلو سے پھر وہ اونٹ لوٹ کر ویسا ہی ہوجائے گا جیسا تھا اور اڑ کر چلا جائے گا۔
Top