Tafseer-e-Mazhari - Al-Waaqia : 17
یَطُوْفُ عَلَیْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَۙ
يَطُوْفُ عَلَيْهِمْ : گردش کر رہے ہوں گے ان پر وِلْدَانٌ : لڑکے مُّخَلَّدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے
نوجوان خدمت گزار جو ہمیشہ (ایک ہی حالت میں) رہیں گے ان کے آس پاس پھریں گے
ان کے آس پاس ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے ‘ آتے جاتے رہیں گے۔ یَطُوْفُ : یعنی خدمت کے لیے ان کے پاس آمدورفت رکھیں گے۔ وِلْدَانٌ : بعض اہل علم نے ترجمہ کیا وہ لڑکے جو خدمت اہل جنت کے لیے ہی پیدا کیے گئے ہیں۔ مُخَلَّدُوْنَ : یعنی وہ نہ مریں گے ‘ نہ بوڑھے ہوں گے اور نہ ان میں اور کوئی تغیر آئے گا بلکہ ہمیشہ لڑکوں ہی کی شکل پر رہیں گے۔ فراء نے کہا جو شخص زیادہ عمر کا ہوجائے اسکے بال دو رنگے (کچھ سیاہ ‘ کچھ سفید) ہوجائیں تو عربی میں اسکو مخلد کہتے ہیں۔ ابن کیسان نے کہا : وہ لڑکے ہی رہیں گے ‘ ان کی حالت میں کوئی تغیر نہیں آئے گا۔ سعید بن جبیر نے مخلدون کا ترجمہ کیا : کانوں میں بالے پہنائے ہوئے۔ اگر کسی باندی یا لڑکی کو کوئی شخص بالی پہنا دے تو کہا جاتا ہے : خَلَّدَ جاریۃً ۔ حسن نے کہا وہ دنیا والوں کی ہی اولاد ہوگی ‘ جنہوں نے نہ نیکیاں کی ہوں گی کہ ثواب پائیں ‘ نہ گناہ کیے ہوں گے کہ عذاب میں ماخوذ ہوں بلکہ ان کو اہل جنت کا خادم بنا دیا جائے گا۔ ابن مبارک ‘ ہناد اور بیہقی نے حضرت ابن عمر کا قول بیان کیا ہے کہ سب سے کم درجہ کا جنتی وہ ہوگا ‘ جسکے ایک ایک کام کیلئے ہزار خادم اس کے آس پاس دوڑیں گے اور (دوسرے کام کے لیے دوسرے خادم ہوں گے) اس کے کام پر دوسرے مقرر نہیں ہوں گے۔ ابن ابی الدنیا نے حضرت انس کی مرفوع حدیث بیان کی ہے کہ تمام جنتیوں میں سب سے نچلے جنتی کے سرہانے (یعنی پشت کی طرف) دس ہزار خادم کھڑے ہوں گے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا کہ اہل جنت میں سب سے کم درجہ والے کے پاس صبح و شام پانچ ہزار خادم آمدورفت کریں گے اور ان میں سے ہر ایک کے پاس (طرح طرح کے پھلوں اور کھانوں کا) ایک برتن ہوگا جو اس کے ساتھی کے پاس نہ ہوگا اور اہل جنت میں کوئی بھی ادنیٰ درجہ والا نہیں ہوگا (یعنی اہل جنت میں مرتبہ کی بلندی اور پستی اضافی ہوگی۔ واقع میں کسی کا درجہ پست نہیں ہوگا) ۔
Top