Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 68
وَّ لَهَدَیْنٰهُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًا
وَّ : اور لَهَدَيْنٰھُمْ : ہم انہیں ہدایت دیتے صِرَاطًا : راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
اور سیدھا رستہ بھی دکھاتے
ولہدینہم صراطا مستقیما اور ہم ان کو ضرور سیدھا راستہ بتا دیتے جس پر چل کر وہ بارگاہ قدس تک پہنچ جاتے۔ طبرانی نے قابل قبول سند سے اور ابو نعیم و ضیاء نے حضرت عائشہ ؓ کی روایت نقل کی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ مجھے اپنی جان اور اولاد سے بھی زیادہ پیارے ہیں میں گھر میں ہوتا ہوں اور آپ کی یاد آجاتی ہے تو جب تک حاضر ہو کر شرف زیارت حاصل نہ کرلوں قرار نہیں آتا لیکن جب مجھے اپنی اور آپ ﷺ کی موت کا تصور ہوتا ہے تو جانتا ہوں کہ (مرنے کے بعد یہ شرف زیارت حاصل نہ ہو سکے گا کیونکہ) آپ جنت میں انبیاء کے ساتھ اونچے درجہ میں ہوں گے اور میں اگر جنت میں پہنچ بھی گیا تو اندیشہ ہے کہ آپ ﷺ : کو نہ دیکھ سکوں گا۔ حضور ﷺ نے یہ کلام سن کر کوئی جواب نہیں دیا۔ یہاں تک کہ جبرئیل ( علیہ السلام) آیت ذیل لے کر آئے۔
Top