Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 137
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا ثُمَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّمْ یَكُنِ اللّٰهُ لِیَغْفِرَ لَهُمْ وَ لَا لِیَهْدِیَهُمْ سَبِیْلًاؕ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے ثُمَّ كَفَرُوْا : پھر کافر ہوئے وہ ثُمَّ : پھر اٰمَنُوْا : ایمان لائے ثُمَّ كَفَرُوْا : پھر کافر ہوئے ثُمَّ : پھر ازْدَادُوْا كُفْرًا : بڑھتے رہے کفر میں لَّمْ يَكُنِ : نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيَغْفِرَ : کہ بخشدے لَھُمْ : انہیں وَ : اور لَا لِيَهْدِيَھُمْ : نہ دکھائے گا سَبِيْلًا : راہ
جو لوگ ایمان لائے پھر کافر ہوگئے پھر ایمان لائے پھر کافر ہوگئے پھر کفر میں بڑھتے گئے ان کو خدا نہ تو بخشے گا اور نہ سیدھا رستہ دکھائے گا
ان الذین امنوا ثم کفروا ثم امنوا ثم کفروا ثم ازادادوا کفرا . بیشک جو لوگ مسلمان ہوئے پھر کافر ہوگئے پھر مسلمان ہوئے پھر کافر ہوگئے پھر کفر میں بڑھتے چلے گئے۔ قتادہ نے کہا آیت میں یہودی مراد ہیں جو موسیٰ ( علیہ السلام) پر ایمان لائے پھر گوسالہ پرستی کی وجہ سے کافر ہوگئے پھر (توبہ کر کے) تورات پر ایمان لائے۔ پھر عیسیٰ ( علیہ السلام) کا انکار کیا پھر محمد ﷺ اور تمام انبیاء کی نبوت کا انکار کر کے کفر میں بڑھتے چلے گئے۔ بعض اہل تفسیر کے نزدیک تمام اہل کتاب مراد ہیں جو اپنے پیغمبر پر ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے اور جو کتاب اس پیغمبر پر نازل ہوئی اس کو سچا ماننے کے بعد پھر کفر کرنے لگے یعنی اس کتاب پر عمل چھوڑ دیا پھر محمد ﷺ کا انکار کر کے کفر میں مزید ترقی کی۔ بعض لوگوں نے کہا کہ آیت میں وہ مرتد مراد ہیں جو ایمان لا کر پھرگئے ‘ پھر مسلمان ہوگئے ‘ پھر مرتد ہوگئے پھر مسلمان ہوگئے پھر اسلام سے لوٹ گئے۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا ایسی توبہ قابل قبول نہیں کیونکہ اللہ نے فرمایا ہے : لم یکن اللہ لیغفر لہم ولا لیہدیہم سبیلا . اللہ ان کو ہرگز نہیں بخشے گا۔ نہ ان کو راستہ دکھائے گا۔ لیکن اجماع علماء ہے کہ مرتد کی (خواہ کتنی ہی مرتبہ مرتد ہوا ہو) توبہ قبول ہے۔ مجاہد نے کہا ثُمَّازَادُوْا کُفْرًاسے مراد ہے مرتے دم تک کافر رہنا۔ بعض علماء نے آیت کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ ایسے لوگوں سے کفر چھوڑنا بعید ہے اور کفر کی وجہ سے ان کے دلوں پر زنگ چڑھ جاتا ہے اس لئے ایمان پر ثابت قدم رہنا ناممکن ہے ان کی بصیرت نابینا ہوجاتی ہے اس لئے حق ان کو سجھائی ہی نہیں دیتا۔ مرتدوں کے متعلق اس آیت کا نازل ہونا اس بات سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ آئندہ آیت میں منافقوں کے عذاب کا بیان ہے۔
Top