Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 122
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ وَعْدَ اللّٰهِ حَقًّا١ؕ وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ قِیْلًا
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے سَنُدْخِلُھُمْ : ہم عنقریب انہیں داخل کریں گے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِھَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَآ : اس میں اَبَدًا : ہمیشہ ہمیشہ وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقًّا : سچا وَمَنْ : اور کون اَصْدَقُ : سچا مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ قِيْلًا : بات میں
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان کو ہم بہشتوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ ابدالآباد ان میں رہیں گے۔ یہ خدا کا سچا وعدہ ہے۔ اور خدا سے زیادہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے
والذین امنوا وعملوا الصلحت سندخلہم جنت تجری من تحتہا الانہر خلدین فیہا ابدا اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ہم ان کو ضرور جنتوں میں داخل کریں گے جن کے محلات اور بالا خانوں کے نیچے سے نہریں بہتی جا رہی ہوں گی ‘ ان جنتوں میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ وعد اللہ حقا . اللہ نے (اس کا) سچا وعدہ کیا ہے۔ وعد اور حقامفعول مطلق ہیں تاکید کے لئے۔ ومن اصدق من اللہ قلیلا . اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ بات کا سچا کون ہے یعنی کوئی بھی اللہ سے زیادہ سچی بات والا نہیں ہے (استفہام انکاری ہے) استفہام کے پیرایہ میں نفی کرنے سے نفی میں کامل قوت پیدا ہوگئی۔ آیت کا مقصد ہے شیطان کے جھوٹے وعدوں اور اللہ کے سچے وعدہ میں تقابلی موازنہ کو ظاہر کرنا۔ ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ یہودیوں اور عیسائیوں نے کہا تھا کہ ہمارے سوا کوئی جنت میں نہیں جائے گا اور قریش نے حشر و نشر کا ہی انکار کردیا تھا اس پر اللہ نے آیات ذیل نازل فرمائیں۔
Top