Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 116
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يَغْفِرُ : نہیں بخشتا اَنْ يُّشْرَكَ : کہ شریک ٹھہرایا جائے بِهٖ : اس کا وَيَغْفِرُ : اور بخشے گا مَا : جو دُوْنَ : سوا ذٰلِكَ : اس لِمَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہے وَمَنْ : اور جس يُّشْرِكْ : شریک ٹھہرایا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَقَدْ ضَلَّ : سو گمراہ ہوا ضَلٰلًۢا : گمراہی بَعِيْدًا : دور
خدا اس کے گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے اور اس کے سوا (اور گناہ) جس کو چاہیے گا بخش دے گا۔ اور جس نے خدا کے ساتھ شریک بنایا وہ رستے سے دور جا پڑا
ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشآء . اللہ اپنے ساتھ شرک کئے جانے کو معاف نہیں کرے گا اور شرک کے علاوہ ( ہر گناہ صغیرہ ہو یا کبیرہ) جس کو معاف کرنا چاہے گا معاف کر دے گا۔ خواہ توبہ کے بعد ہو یا توبہ کے بغیر ہو۔ ومن یشرک باللہ اور (واجب الوجود قرار دینے میں یا معبود ماننے میں) جو کوئی کسی کو اللہ کا ساجھی قرار دیتا ہے۔ فقد ضل ضللا بعیدا . وہ (راہ حق سے) دور بھٹک جاتا ہے۔ نجات اور مغفرت تک اس کی رسائی ممکن نہیں۔ بغوی نے بروایت ضحاک حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ اس آیت کا نزول ایک بوڑھے اعرابی کے حق میں ہوا تھا جس نے خدمت گرامی میں حاضر ہو کر عرض کیا تھا ‘ یا رسول اللہ ﷺ میں گناہوں میں غرق ہوں اتنی بات ضرور ہے کہ جب سے میں نے خدا کو پہچانا اور مانا ہے اس وقت سے کسی چیز کو اس کا شریک نہیں قرار دیا اور نہ اس کو چھوڑ کر کسی دوسرے کو کارساز مانا اور نہ اللہ کے خلاف جری ہو کر گناہوں کا ارتکاب کیا نہ میرے دماغ میں کبھی یہ بات آئی کہ میں اللہ سے بھاگ کر بےبس کردوں گا۔ اب میں (گناہوں پر) پشیمان ہوں توبہ کرتا ہوں معافی چاہتا ہوں میرا کیا حال ہوگا۔ اس پر آیت مذکورہ نازل ہوئی۔ ثعلبی نے ضحاک کی یہ روایت بیان کی ہے۔ بغوی نے لکھا ہے کہ اہل مکہ کے متعلق آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top