Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 109
هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ جٰدَلْتُمْ عَنْهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١۫ فَمَنْ یُّجَادِلُ اللّٰهَ عَنْهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَمْ مَّنْ یَّكُوْنُ عَلَیْهِمْ وَكِیْلًا
ھٰٓاَنْتُمْ : ہاں تم هٰٓؤُلَآءِ : وہ جٰدَلْتُمْ : تم نے جھگڑا کیا عَنْھُمْ : ان سے فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیوی زندگی فَمَنْ : سو۔ کون يُّجَادِلُ : جھگڑے گا اللّٰهَ : اللہ عَنْھُمْ : ان (کی طرف) سے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت اَمْ : یا مَّنْ : کون ؟ يَّكُوْنُ : ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر (ان کا) وَكِيْلًا : وکیل
بھلا تم لوگ دنیا کی زندگی میں تو ان کی طرف سے بحث کر لیتے ہو قیامت کو ان کی طرف سے خدا کے ساتھ کون جھگڑے گا اور کون ان کا وکیل بنے گا؟
ہانتم ہولآء جادلتہم عنہم فی الحیوۃ الدنیا ہاں تم ایسے ہو کہ تم نے دنیوی زندگی میں تو ان کی طرف سے جواب دہی کی باتیں کرلیں۔ ہُمْکی ضمیر ابن ابیرق اور اس جیسے دوسرے لوگوں کی طرف راجع ہیں اور ابن ابیرق کی قوم والے بھی اس میں داخل ہیں۔ جدالکا معنی ہے شدت مخاصمت۔ یہ لفظ جَدْلٌسے بنا ہے جدلٌکا معنی ہے سختی کے ساتھ بٹنا۔ صاحب جدال بھی اپنے دلائل کی قوت سے مقابل کو اس کے مسلک سے موڑ دینا چاہتا ہے یا لفظ جدال جدالَّہٌسے بنا ہے جدالۃ زمین کو کہتے ہیں پس جدال کا معنی ہوا ہر حریف کا دوسرے حریف کو کشتی لڑ کر زمین پر گرا دینے کی کوشش کرنا۔ فمن یجادل اللہ عنہم یوم القیمۃ لیکن قیامت کے دن ابن ابیرق اور اس جیسے لوگوں کی طرف سے اللہ سے کون جھگڑے گا جب کہ اللہ ان کو عذاب دینا چاہے گا۔ ام من یکون علیہم وکیلا یا وہ کون شخص ہوگا جو ان کا کام بنانے والا ہوگا۔ وکیل وہ شخص جس کے سپرد کوئی کام کردیا جائے مراد بچانے والا حمایت کرنے والا امر ناگوار کو اپنے مؤکل کی طرف سے دفع کرنے والا۔ وکیل کا کام بھی یہی ہوتا ہے اس لئے محافظ اور حامی کو وکیل کہا جاتا ہے۔ ام اس جگہ نہ متصلہ ہے نہ منقطعہ بلکہ بل (اضرابیہ) کے معنی میں ہے۔ ام کے بعد اگر حرف استفہام آجائے جیسے ام ماذایا ام کیفتو بلکا معنی ہی ہوتا ہے۔ تاویل کرنے کے بعد امکا اصلی معنی بھی مراد لیا جاسکتا ہے۔
Top