Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 3
الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ
الَّذِينَ
: جو لوگ
يُؤْمِنُونَ
: ایمان لاتے ہیں
بِالْغَيْبِ
: غیب پر
وَيُقِيمُونَ
: اور قائم کرتے ہیں
الصَّلَاةَ
: نماز
وَمِن
: اور سے
مَّا
: جو
رَزَقْنَاهُمْ
: ہم نے انہیں دیا
يُنْفِقُونَ
: وہ خرچ کرتے ہیں
جو غیب پر ایمان لاتے اور آداب کے ساتھ نماز پڑھتے اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
اَلَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بالْغَیْبِ یہ المتقین کی صفت ہے پھر اگر تقویٰ کی تفسیر شرک سے بچنے کے ساتھ کی جائے گی تو صفت احترازیہ ہوگی ورنہ کاشفہ یعنی تمام اصول اعمال کو جو ایمان اور نماز اور زکوٰۃ میں شامل ہوگی ان چیزوں کو اصول اعمال کہنے کی یہ وجہ ہے کہ ایمان ہر عمل کا سر ہے اور نماز دین کا ستون اور زکوٰۃ اسلام کا پل اور ممکن ہے کہ صفت مادحہ ہو پھر اس صورت میں الَّذِیْنَ ۔۔ مبتدا ہوگا اور اُوْلٰءِکَ عَلَی ھُدًی خبر۔ ابو جعفر 3 اور ابو عمر و 4 اور ورش 5 نے یُؤْمِنُوْنَ کو واؤ سے پڑھا ہے جو ہمزہ سے بدلا ہوا ہے اسی طرح ابو جعفر ہر ساکن ہمزہ کو حذف کرتے اور ضمہ کے بعد واقعہ ہو تو واؤ سے اور کسرہ کے بعد واقع ہو تو یا سے بدلتے ہیں مگر انبءھم اور نبءھم اور نبئنا کو اس قاعدہ سے مستثنیٰ کرتے ہیں۔ ابو عمرو بغیر استثناء سب جگہ ساکن ہمزہ کو حذف کرتے ہیں مگر جہاں کہیں حالت جزم میں ہمزہ ساکن ہو یا وہ کلمہ ایک لغت سے نکل کر دوسرے لغت میں منتقل ہوگیا ہو تو حذف نہیں کرتے جیسے یھیئ اور مؤصَدَۃٌ اور رئیا وغیرہ۔ ورش اس ساکن ہمزہ کو حذف کرتے ہیں جو فعل میں فا کلمہ کی جگہ واقعہ ہو لیکن نودی اور نؤتِہٖ کو مستثنیٰ بتاتے ہیں فعل میں عین کلمہ کی جگہ ہمزہ واقعہ ہو تو بخر باب رؤیا اور مکسور العین فعل کے کہیں حذف نہیں کرتے۔ ایمان کے لغوی معنی تصدیق کے ہیں جیسا کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے وَ مَا اَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَّنَا ( یہاں مؤمن بمعنی مصدق ہے) اور یہ تصدیق دل اور زبان دونوں سے تعلق رکھتی ہے لیکن شرعی ایمان یہ ہے کہ دل اور زبان دونوں سے اس چیز کی تصدیق کی جائے جس کو جناب نبی عربی ﷺ خدا کے ہاں سے لائے اور جس کا علم یقینی ہو یہی وجہ ہے کہ دلی تصدیق بغیر لسانی تصدیق کے معتبر نہیں البتہ حالت اکراہ اور اجبار میں معتبر ہے خدا تعالیٰ فرماتا ہے : وَ جَحَدُوا بِھَا وَاسْتَیْقَنَتَھَا اَنْفُسُھُمْ (یعنی باوجودیکہ فرعونیوں کے دل موسوی معجزوں کا یقین کرچکے تھے مگر انہوں نے ہیکڑی اور شیخی کے مارے ان کو نہ مانا) دیکھئے یہاں چونکہ دلی تصدیق کے ساتھ زبانی تصدیق نہ تھی اس لیے دلی تصدیق کا اعتبار نہیں کیا گیا اور فرمایا : یَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَاءَھُمْ (یعنی یہودی جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اسی طرح ( ہمارے) ان (پیغمبر محمد ﷺ کو بھی پہنچانتے ہیں) یہاں بھی یہودیوں کی دلی تصدیق کا اعتبار نہیں کیا گیا ہاں حالت اکراہ میں صرف تصدیق قلبی معتبر ہوسکتی ہے جیسا کہ قرآن کے ایک موقع پر ارشاد ہوا ہے : اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبہٗ مُطْمَءِنٌّ بالْاِیْمَانِ (یعنی جو شخص کفر پر مجبور کیا جائے مگر اس کا دل ایمان کی طرف سے مطمئن ہو تو اس سے کچھ مواخذہ نہیں) خلاصہ یہ کہ تصدیق قلبی بدون تصدیق زبانی کے حالت اکراہ میں معتبر ہے لیکن زبانی تصدیق بغیر دلی تصدیق کے مطلقاً کسی حالت میں معتبر نہیں جیسا کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے واللّٰہُ یَشْھَدُ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَکَاذِبُوْنَ ( یعنی اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافق بیشک جھوٹے ہیں) رہے اعمال وہ ایمان میں داخل نہیں ہیں اسی وجہ سے یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ کا یُوْمِنُوْنَ پر اور عَمِلُوا الصّٰلِحٰت کا اٰمَنُوْا پر عطف صحیح ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت عمر بن الخطاب سے روایت ہے کہ ہم ایک دن آنحضرت ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ دفعتاً ایک شخص نمودار ہوا جس کے کپڑے نہایت سفید اور بال بہت سیاہ تھے نہ تو اس پر سفر کا کچھ اثر معلوم ہوتا تھا اور نہ ہم میں سے کوئی اسے پہچان ہی سکتا تھا غرض کہ وہ یہاں تک بڑھا چلا آیا کہ نبی کریم ﷺ کے پاس آگیا اور اپنے زانو حضرت ﷺ کے زانو سے ملا کر بیٹھ گیا اور اپنی دونوں ہتھیلیاں حضرت کے زانو پر رکھ دیں اور عرض کیا اے محمد ﷺ ! مجھے اسلام کی حقیقت بتلائیے آپ نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ تو اس بات کی گواہی دے کہ خدا کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں اور محمد رسول خدا ﷺ ہیں اور نماز ٹھیک طور پر پڑھ ‘ زکوٰۃ دے ‘ رمضان کے روزے رکھ ‘ اگر کسی سواری کا مقدور ہو تو خانہ خدا کا حج کر۔ اس شخص نے کہا آپ ﷺ نے بالکل سچ فرمایا۔ حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ ہمیں اس پر تعجب ہوا کہ یہ شخص خود ہی تو سوال کرتا ہے اور خود ہی تصدیق کرتا ہے پھر اس نے کہا حضرت ! مجھے ایمان کی حقیقت بتلائیے فرمایا ایمان یہ ہے کہ تو خدا کو اس کے فرشتوں کو اس کی کتابوں کو اس کے پیغمبروں کو روز قیامت کو تقدیر کے برے بھلے کو دل سے مانے۔ اس نے کہا آپ ﷺ نے ٹھیک فرمایا پھر کہا اب احسان کی حقیقت سے اطلاع دیجئے۔ ارشاد ہوا احسان یہ ہے کہ تو خدا کی اس طرح عبادت کرے جیسے کہ اس کو دیکھ رہا ہے اور اگر اس طرح نہ ہو سکے تو ( یہ یقین رکھ کہ) وہ تجھے دیکھ رہا ہے پھر اس نے کہا قیامت کے متعلق فرمائیے کہ کب برپا ہوگی ارشاد کیا جواب دینے والا پوچھنے والے سے اس کو کچھ زیادہ نہیں جانتا (یعنی قیامت کی ناواقفی میں میں اور آپ دونوں برابر ہیں) اس نے کہا تو اس کے پتے ہی بتادیجئے فرمایا قیامت کی نشانی یہ ہے کہ لونڈی اپنے مالک اور آقا کو جنے۔ (مطلب یہ کہ قیامت کے قریب لونڈی کے بچوں کی کثرت ہوگی) دوسری نشانی یہ ہے کہ ننگے پاؤں برہنہ بدن محتاج بکریوں کے چروا ہے باہم مقابلہ میں اونچی اونچی عمارتوں پر فخر کرینگے۔ حضرت عمر کہتے ہیں اس کے بعد وہ شخص چلا گیا میں تھوڑی دیر تک حضرت کی خدمت میں بیٹھا رہا۔ حضرت نے مجھ سے فرمایا عمر ! تم جانتے ہو یہ سائل کون تھا میں نے عرض کیا خدا اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں فرمایا جبرئیل تھے اور اس غرض سے آئے تھے کہ تمہیں تمہارے دین کی تعلیم دیں۔ یہی روایت شیخین نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے قدرے لفظی اختلاف کے ساتھ نقل کی ہے چناچہ اس روایت میں بجائے وَ اَنْ تَرَی الْحفَاۃَ الْعُرَاۃَ ۔۔ کے یہ الفاظ آئے ہیں اِذَْا رَأیْتَ الْحُفَاۃَ الْعُرَاۃَ الصُّمَّ الْبُکْمَ مُلُوْکَ الْاَرْض فِی خَمْسٍ لَا یَعْلَمُھُنَّ اِلَّا اللّٰہ ثُمَّ قَرَءَ اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ [ الْایۃَ ] (یعنی جناب نبی کریم ﷺ نے سائل (جبرئیل ( علیہ السلام) سے فرمایا کہ قیامت کے برپا ہونے کی ایک یہ بھی نشانی ہے کہ تو برہنہ جسم برہنہ پا۔ گونگوں بہروں کو زمین کا بادشاہ اور ملک کا حکمران دیکھے گا قیامت منجملہ ان پانچ چیزوں کے ہے جن کو خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا ازاں بعد حضور نے (سورۂ لقمان کے آخیر کی) یہ آیت پڑھی اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃ [ الایۃ ] ( خدا ہی کو قیامت کے آنے کا علم ہے اور وہی ایک وقت مقرر پر جس کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ مینہ برساتا اور نرو مادہ جو کچھ ماؤں کے پیٹ میں ہے وہی اس کو جانتا ہے اور کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ وہ خود کل کیا کرے گا اور کوئی شخص یہ بھی نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔ بیشک اللہ سب باتوں کا جاننے والا اور باخبر ہے) الغرض حدیث مذکورہ صاف طور پر بتارہی ہے کہ اسلام ظاہری اعمال کا نام ہے اور یہی معنی ہیں آیت قالَتِ الْاَعْرَابُ اٰمَنَّا قُلْ لَّمْ تُوْمِنُوْا وَ لٰکِنْ قُولُوْا اَسْلَمْنَا کے ( یعنی عرب کے دیہاتی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اے پیغمبر تم ان سے کہہ دو کہ تم ایمان نہیں لائے ہاں یوں کہو کہ ہم مسلمان ہوگئے) قرآن و حدیث کے اکثر مواقع سے ایمان و اسلام کی باہمی مغائرت اور تضاد کا ثبوت ملتا ہے اور ظاہر ہوتا ہے کہ ایمان اور چیز ہے اور اسلام اور چیز لیکن قرآن و حدیث کے اکثر مواقع پر اسلام کا اطلاق ایمان پر بھی ہوا ہے جس سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ دونوں میں کچھ تفاوت و فرق نہیں جیسا کہ اس آیت میں : اِذْ قَالَ لَہٗ رَبُّہٗ اَسْلِمْ قَالَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ( یہاں باتفاق علماء امت اسلام سے ایمان مراد ہے) خلاصہ یہ کہ شرعی اصطلاح میں اسلام کا لفظ ظاہری اعمال اور باطنی افعال دونوں معنوں میں مشترک ہے۔ غیب مصدر ہے اور اس کا تعلق یؤمنون کے ساتھ مبالغۃً ہوا ہے جیسے شہادت کے لفظ کا قال اللہ تعالیٰ عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ غیب سے مراد وہ چیزیں ہیں جو آدمیوں کی آنکھوں سے اوجھل ہیں۔ مثلاً خدا کی ذات وصفات، فرشتے، آدمیوں کا میرے پیچھے زندہ اٹھ کھڑا ہونا، جنت و دوزخ پل صراط۔ میزان عذاب قبر وغیرہ۔ بِالْغَیْبِ اگرچہ بظاہر ترکیباً جار مجرور واقع ہوا ہے لیکن حقیقت میں یؤمنون کا مفعول بہ ہے اور با زائد ہے یا یوں کہو مصدر فاعل کے معنی میں ہے اور یُوْمِنُوْنَکے فاعل سے حال واقع ہوا ہے۔ تقدیر عبارت یوں ہے یُؤْمِنُوْنَ غَاءِبِیْنَ عَنْکُمْ اس بنا پر جملے کے معنی یہ ہونگے کہ متقی وہ صاف باطن لوگ ہیں جو اے مسلمانو ! تم سے غائب ہونے کی حالت میں بھی ویسے ہی ایمان کا دلی اعتراف کرتے ہیں جیسے منہ در منہ اور سامنے وہ ان بد باطن اور دغا باز منافقوں جیسے نہیں ہیں جو مسلمانوں کے سامنے تو ان کی رضا جوئی کے لیے ایمان کا اقرار کرتے ہیں مگر پیٹھ پیچھے صاف انکار کر جاتے ہیں یا یوں کہئے کہ مؤمن بہ ( یعنی رسول اللہ ﷺ سے غائب ہونے کی حالت مراد ہے۔ اس وقت مفعول بہ سے حال ہوگا عبارت کا مطلب صاف ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ جس شخص نے جناب نبی کریم ﷺ کو آنکھوں سے دیکھا اور آپ کی پاک صحبت میں حاضر ہوا اس پر آپ کی نبوت آفتاب سے زیادہ واضح اور ظاہر تھی اور اس کا حضور پر ایمان لانا آپ کے دعوے کی تصدیق کرنا قابل تعریف نہ تھا ایمان تو اس شخص کا قابل تعریف اور لائق مدح وثنا ہے جو نادیدہ آپ پر ایمان لایا مجھے اس قادر مطلق خدا کی قسم جس کے سوا کوئی پرستش کا استحقاق نہیں رکھتا کوئی متنفس ایمان میں اس سے بہتر و افضل نہیں ہوسکتا جو بن دیکھے حضور ﷺ پر ایمان لاتا اور آپ کے دعویٰ کی تصدیق کرتا ہے پھر انہوں نے استشہادًا یہ آیتیں یعنی ا ل م ر سے اَلْمُفْلِحُوْنَ تک پڑھیں۔ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ اور نماز پڑھتے ہیں یقیمون کے معنی یحافظون کے ہیں یعنی متقی وہ لوگ ہیں جو نماز کی کماحقہ نگرانی کرتے ہیں اس کی حدود و شرائط بجا لاتے اور ارکان اور صفات ظاہرہ یعنی سنن وآداب اور صفات باطنہ یعنی خشوع و خضوع اور دلی توجہ سے ادا کرتے اور اوقات کی پوری حفاظت کرتے ہیں اس وقت یُقِیْمُوْنَ اَقَامَ الْعُوْدَ کے محاورہ سے ماخوذ ہے جب کوئی لکڑی کو سیدھا اور سڈول کرلیتا ہے تو عرب اَقَامَ الْعُوْد بولا کرتے ہیں یا یُدِیْمُوْنَ اور یُوَاظِبُوْنَ کے معنی میں ہے یعنی وہ نماز پر ہمیشگی کرتے اور پابندی اوقات کے ساتھ ہمیشہ وقت پر ادا کرتے ہیں اس صورت میں یُقِیْمُوْنَ قَامت السوق سے مشتق ہوگا جب بازار پر رونق اور ترقی پر ہوتا ہے تو اہل محاورہ اسے قامت السوق سے تعبیر کیا کرتے ہیں۔ صلوٰۃ کے اصلی معنی ہیں دعاء اور چونکہ نماز میں دعاء بھی شامل ہوتی ہے اس لیے اسے صلوۃ کہتے ہیں۔ ورش نے صلوٰۃ کی لام کو پُر کرکے پڑھا ہے جبکہ وہ صاد یا طاء یا ظاء کے بعد واقع ہو اور نیز فتح کی حرکت رکھتا ہو جیسے الصلوٰۃ مصلّٰے۔ اظلم۔ الطلاق۔ معطل۔ بطل وغیرہ مگر ورش کے سوا باقی قاریوں نے باریک کرکے پڑھا ہے البتہ لفظ اللہ کے لام کو پُر کرکے پڑھنے میں تمام قراء کا اتفاق ہے بشرطیکہ لام کا پہلا حرف مفتوح یا مضموم ہو۔ وَ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ اور جو کچھ ہم نے ان کو دے رکھا ہے اس میں سے کچھ راہ خدا میں بھی خرچ کرتے ہیں رزق کے لغوی معنی ہیں نصیب اور حصہ جیسا کہ آیۃ وَ تجعَلُوْنَ رزقَکُمْ اَنَّکُمْ تُکَذِّبُوْنَ میں (رزق سے یہی لغوی معنی حصہ ( بہرہ) مراد ہیں مگر عرف میں رزق کہتے ہیں اس چیز کو جس سے جاندار فائدہ اٹھائے۔ رہا انفاق اس کے اصلی معنی کسی چیز کو ہاتھ سے یا ملک سے نکال دینے کے ہیں اور اسی سے نفاق السوق لیا گیا ہے یعنی رائج اور پر رونق بازار اور یہ اس لیے کہ بازار میں مال و اسباب نکالا جاتا اور بیع کے لیے پیش کیا جاتا ہے لیکن اصطلاح میں انفاق کہتے ہیں نیک راہ میں مال صرف کرنے کو۔ یہ جملہ ان مشرکین عرب کے بارے میں نازل ہوا ہے جو جناب نبی عربی ﷺ پر ( بےردو کد) ایمان لائے تھے۔
Top